مہارشٹرا میں بی جے پی او رسینا کی واپسی مگر پاوار کے کھیل نے دونوں کو ہلا دیا ہے

,

   

جیسے ہی نتائج سامنے ائے چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس نے ”باغیوں“ کو قابو کرنے میں پارٹی کی ناکامی کا اعتراف کیا جس میں انہو ں نے کہاکہ بی جے پی کو اپنے نشانے تک پہنچنے میں روکا گیا ہے۔ کیونکہ 30باغی (بی جے پی شیو سینا کے) نے پارٹی کے الکٹورل میراث کومتاثر کیا ہے

ممبئی۔مہارشٹرا میں برسراقتدار بی جے پی شیو سینا اتحاد نے جمعرات کے روز دوبارہ اقتدار پر اپنا قبضہ جما لیاہے اور 288سیٹوں کے ایوان اسمبلی میں 161پر جیت حاصل کی ہے۔

مگر نتائج جو ہیں وہ بی جے پی کے تحر یر کردہ اسکرپٹ کے مطابق نہیں ہیں اور ودربھا اور مراہٹواڑ ہ میں اس کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جہاں پر 144کے نصف حصہ جس کی توقع کی گئی ہے اپنے طور پر حاصل کرنے میں ناکامی ہے جو پچھلے ایوان کی 122سے بھی کم ہے۔

نتائج کے ساتھ چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس 47سال میں ولاس راؤ دیشمکھ کے بعد دوسرے چیف منسٹر جس نے اپنی پانچ سالہ معیاد پوری کی تھی نے ”باغیوں“ کو قابو کرنے میں پارٹی کی ناکامی کا اعتراف کیا جس میں انہو ں نے کہاکہ بی جے پی کو اپنے نشانے تک پہنچنے میں روکا گیا ہے۔

کیونکہ 30باغی (بی جے پی شیو سینا کے) نے پارٹی کے الکٹورل میراث کومتاثر کیا ہے۔مگر شیو سینا کے صدرادھو ٹھاکرے نے بی جے پی ”50-50اقتدار کے تبادلے“ کے ”مساوات“ کے متعلق ”یاددلانے“ میں ذرا بھی وقت نہیں لگایا ہے۔

سینا کی اس مانگ میں چیف منسٹر کی کرسی پر بھی آدھے حصہ ہے۔

دادر میں سینا ہیڈ کوارٹر کے اندر میڈیاسے بات کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہاکہ”جیسا کے ہم سب جانتے ہیں لوک سبھا الیکشن سے قبل اتحاد کے لئے 50-50فارمولہ قائم کیاگیاتھا۔

اب اس کو چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا تھا کہ سیٹوں کی تقسیم 144-144ہوسکتی ہے۔

بی جے پی کے ریاستی صدر چندرکانت پاٹل نے پھر کہاتھا کہ میں سیٹوں کی تقسیم میں بی جے پی کی مشکل سمجھ سکتاہوں۔ میں نے ان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے سیٹوں تقسیم میں ایک چھوٹے حصہ کوتسلیم کرلیاتھا۔ اگر مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تو میں ان کے مسائل سمجھنے سے قاصر ہوں“۔

انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کو وسعت ملے۔

انہو ں نے کہاکہ ”لہذا دونوں جانب کے سینئر قائدین کو بیٹھ کر مذکورہ فارمولہ پر کوئی فیصلہ لینا چاہئے۔ پھر ہمیں حکومت کی تشکیل کا دعوی پیش کرنا چاہئے“۔

ودر بھا اور مرہٹواڑہ میں بی جے پی کو توقع کے مطابق نتائج برآمد نہیں ہوئے وہاں پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے اپنی اتحادی کانگریس کے ساتھ ملک کر بی جے پی کے خوابو ں کوچکناچورکردیاہے۔

مذکورہ علاقوں میں سیلاب اور قحط سالی نے اس قدر تباہی مچائی ہے کہ ریاست میں خودکشی کرنے والے کسانوں کی اکثریت ان ہی علاقوں سے ہے۔

بی جے پی کی مرکزی اوریاستی حکومت مذکورہ کسانوں کی حالات میں سدھار لانے میں پوری طرح ناکام تھی۔