وہ جناح تھے جنھوں نے ”انڈیا‘‘ نام پر اعتراض کیاتھا۔ تھرور

,

   

جی 20عشائیہ کے لئے دعوت نامے صدر دروپدی مرمو نے بھیجے ہیں جس میں ”بھارت کی صدر“کے طور پر اپنے عہدے کی وضاحت کی گئی ہے۔
نئی دہلی۔ جی 20عشائیہ کادعوت نامہ ”صدر بھارت“ کے نام سے جانے کے بعد کانگریس لیڈر ششی تھرور نے کہاکہ وہیں کوئی ائین اعتراض ہندوستان کو ”بھارت“ کہنے پر نہیں ہے‘ انہیں امید ہے کہ حکومت اتنی”بے وقوف“ نہیں ہوگی کہ وہ ”انڈیا“کے ساتھ مکمل طور پر دستبردار ہوجائے جس کی”بے حساب برانڈ قدر“ ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی دعوی کیاکہ یہ پاکستان کے بانی محمد علی جناح تھے جنھوں نے ”انڈیا“ نام پر اعتراض کیاتھا کیونکہ اس کا مطلب یہ تھا کہ ”ہمارا ملک برطانوی حکومت کی جانشین ریاست ہے اور پاکستان کے ایک الگ ملک ہے“۔

جی 20عشائیہ کے لئے دعوت نامے صدر دروپدی مرمو نے بھیجے ہیں جس میں ”صدر انڈیا“ کے برعکس”بھارت کی صدر“کے طور پر اپنے عہدے کی وضاحت کی گئی ہے۔جس پر بڑا ہنگامہ کھڑا ہوگیا او راپوزیشن الزام لگارہی ہے کہ مودی حکومت انڈیا کو چھور کرملک کے نام کے طور پر صرف بھارت کے ساتھ رہنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں تھرور نے کہاکہ ”بھارت“ ایک ایسا ملک ہے جس کے دو سرکاری نام ہیں۔ تھرویننتھام پور سے کانگریس ایم پی نے کہاکہ ”انڈیا کو’بھارت‘ کہنے میں کوئی ائینی اعتراض نہیں ہے‘ جو اس ملک کاایک سرکاری نام ہے۔

میں امیدکرتاہوں کہ حکومت اتنی بے وقوف نہیں ہے جو ”انڈیا“ سے مکمل طور پردستبردار ہوجائے گی‘ جس نے صدیوں میں اپنے ایک منفرد پہنچان بنائی ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”ہمیں تاریخ کے ایک ایسے نام سے دستبردار ہوجانے کے بجائے دو نوں ناموں کے استعمال کو جاری رکھنا چاہئے۔

ایسا نام جو دنیابھر میں پہچانا جاتا ہے۔ایک اور پوسٹ میں تھرور نے کہاکہ ”جبکہ موضوع ز ندہ ہے۔اس وقت کو یاد کرتے ہیں جس میں جناح جنھوں نے ”انڈیا“نام پر اعتراض کیاتھاکیونکہ اس کا مطلب یہ تھا کہ ہمارا ملک برطانوی راج کی جانشین ریاست ہے اورپاکستان ایک الگ ہونے والا ملک ہے۔

سی اے اے کی طرح بی جے پی حکومت جناح کے نظریہ کی حمایت کررہی ہے!“۔ہندوستان کی صدرات میں جی 20سمیت ستمبر9سے 10تک قومی درالحکومت میں منعقد ہونے والی ہے بشمول امریلی صدر جو بائیڈن او رمتعد ممالک کے سربراہان دنیا بھر سے اس تقریب میں شر کت کریں گے۔