پاکستان کے ننکانہ صاحب کاواقعہ کی چوطرفہ مذمت

,

   

دہلی سمیت ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے‘ کانگریس کے سابق راہل گاندھی نے کہاکہ اس حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے‘ مرکزی وزیر برائے شہری ترقیات ہردیپ پوری نے کہاکہ اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی جیتی جاگتی تصویر ہے

نئی دہلی۔ پاکستان میں واقع سکھ مذہب کے مقدس مقام ننکانہ صاحب گردورانہ پر فرقہ پرستوں کی جانب سے کئے گئے حملے کی ہندوستان میں چو طرفہ مذمت کی جارہی ہے او رپاکستان حکومت کوکٹہرے میں کھڑا کیاجارہا ہے‘ نیز مطالبہ کیاجارہا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایاجائے۔

حالانکہ اس پر بی جے پی کی طرف سے اس پر سیاست شروع ہوگئی ہے۔ کیونکہ اسکو سی اے اے سح جوڑ جارہا ہے اور مخالف کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کیاجارہا ہے۔

ایک طرف مرکزی وزیربرائے شہری ترقیات ہردیپ پوری نے سیاسی بیان دیا ہے تودوسری طرف کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے حملے کی پرزور مذمت کی ہے جبکہ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی نے کہاکہ جہاں کپیں غلط ہوگا کانگریس اس کی مخالفت کرے گی۔ علاوہ ازیں ہردیپ پوری نے کہاکہ ننکانہ صاحب پر جوحملہ ہوا ہے اس سے صاف ہوجاتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ کیاہوتا ہے؟۔

انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی جیتی جاگتی مثال ہے۔

انہوں نے کہاکہ ننکانہ صاحب پر جو حملہ ہوا ہے وہ انتہائی ظالمانہ ہے۔ ننکانہ صاحب حملے کے معاملے کو سی اے اے سے جوڑتے ہوئے مسٹر پوری نے کہاکہ ملک میں سی اے اے کی جو لوگ مخالفت کررہے ہیں انہیں غور کرنا چاہئے کہ وہ کیاکرے رہے ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ سی اے اے کی مخالفت گمراہ کن ہے۔

چنانچہ اس پر مخالفین کوازسر نو غور کرنا چاہئے۔واضح رہے کہ گذشتہ 11ڈسمبر کو حکومت ہند کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون 2019پاس کیاگیااور12ڈسمبر کو صدر جمہوریہ ہند کی مہر لگی جس کے بعد اس سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ اس میں صرف تین پڑوسی ممالک پاکستان‘ بنگلہ دیش اور افغانستا شامل کیے گئے ہیں۔

اس کے ساتپ ہی اس میں ہندو‘ سکھ‘ عیسائی‘ بدھ‘ جین‘ پارسی کو شامل کیاگیا ہے او رمسلم کو چھوڑ دیاگیا ہے کیونکہ مسلم مذکورہ بالا ممالک میں اقلیت نہیں ہیں چنانچہ اس کی مخالفت کی جارہی ہے اور اس کو ائین کے خلاف قراردیاجارہا ہے جبکہ حکومت ہند اس کو جائز او رمناسب قدم بتارہی ہے۔

دوسری جانب کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے ننکانہ صاحب پر ہوئے حملے کی شدید طور پرمذمت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے ماضی کو یاد رکھنا چاہئے کہ جب سرحد یں نہیں تھیں اور ہم سب ایک تھے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں ان رشتوں کو قائم کرنا ہوگا‘ آپس میں پیار ومحبت رکھنی ہوگی۔

اپنے ٹوئٹ میں راہول گاندھی نے کہاکہ ہمیں ایک دوسری کی عزت کرنی چاہئے۔

اس کے ساتھ ہی کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی میڈیا کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ ننکانہ صاحب کی نہیں بلکہ جہاں بھی اورجس کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی اس کی ہم مذمت کریں گے اور مظلوم کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

مظفر نگر میں متاثرین سے ملاقات کے بعد میڈیا کے سوالوں کوجواب دے رہی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی اتحاد مخالف نفرت کی جانب سے بھی حملے کی مذمت کی گئی ہے اور کہاگیاکہ مسلم فرقہ پرستوں کی جانب سے جو مقدس مقام پر حملہ کیاگیاہے وہ ناقابل برداشت ہے۔

یواے ایچ کی طرف سے جاری بیان میں کہاگیاکہ گذشتہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جو کرتاپور کواریڈار کھولاتھا اور جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھر گیاہے۔

انہوں نے کہاکہپاکستان کو یقینی بنانا پڑے گا کہ ان کے یہاں اقلیتیں او ران کی عبادت گائیں محفوظ ہیں