کمارا سوامی۔ میسور اجتماعی عصمت ریزی میں حیدرآباد کے انداز کی سزا پر عمل کرناچاہئے

,

   

کمارا سوامی نے کہاکہ اس طر ح کے جرائم کو ختم کرنے کے لئے ”گولی سے مارنے“ جیسے سخت کارائی کی ضرورت ہے
بنگلورو۔ حیدرآباد پولیس کے ہاتھوں 2019میں ایک نوجوان ڈاکٹر خاتون کی عصمت ریزی اورقتل میں ملوث چار لوگوں کی ”انکاونٹر“ میں ہوئی ہلاکتیں کو یاد کرتے ہوئے کرناٹک کے سابق چیف منسٹرایچ ڈی کمارا سوامی نے کہاکہ میسورمیں ایک کالج اسٹوڈنٹ کے ساتھ ہوئی بے رحمانہ اجتماعی عصمت ریزی کو حل کرنے کے لئے ریاستی حکومت کو تلنگانہ پولیس سے سابق حاصل کرنا چاہئے۔

چن پٹن میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کمارا سوامی نے کہاکہ اس طر ح کے جرائم کو ختم کرنے کے لئے ”گولی سے مارنے“ جیسے سخت کارائی کی ضرورت ہے۔

جرم کے مقام پر ملزمین کی شراب نوشی کی رپورٹس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کرناٹک حکومت کو چاہئے کہ ویران مقامات پر شراب نوشی کو روکنے کے لئے سخت قوانین بنائے جانے چاہئے۔

منگل کے روز میسور میں ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ پیش ائے اجتماعی عصمت ریزی واقعہ پر متنازعہ بیان دینے والے قائدین میں مذکورہ سابق چیف منسٹر بھی شامل ہوگئے ہیں۔

پچھلے دونو ں سے بی جے پی او راپوزیشن کانگریس کے قائدین اس مسلئے پر ایک دوسری کے اوپر تلواریں تانے ہوئے ہیں او رمتنازعہ بیانات دے رہے ہیں۔ پولیس کے بموجب منگل کی شام 7بجے کے قریب یہ واقعہ پیش آیاجب مذکورہ لڑکی اپنے ایک دوست کے ساتھ گھر واپس لوٹ رہی تھی۔

وہ اس کے ساتھ چامنڈی کے پہاڑ کے سنسان علاقے میں گئی تھی۔ چھ نوجوانوں کی ایک گینگ جو نشہ کی حالت می ں تھے مذکورہ متاثر ہ اور اس کے دوست کوایک لالیتا داری پوراسنسان علاقے میں لے گئے او ریہ جرم انجام دیاہے۔

ان ملزمین نے لڑکی کے ساتھ موجود لڑکے پر حملہ کیا اور لڑکی کے ساتھ جنسی بدسلوکی کی ہے۔

متاثرہ کا کہنا ہے کہ وہ اترپردیش سے یہاں میسور تعلیم حاصل کرنے کے لئے ائی ہے۔ ریاستی حکومت اس معاملے پر بہت سنجیدہ ہے اور تحقیقات کے ذریعہ خاطیوں تک پہنچانے کاکام کیاجارہا ہے۔