کمبھ کے لئے بند ہوئے متاثرہ ٹرنریز کی بنگال منتقلی شروع

,

   

یوپی لیدرانڈسٹریز اسوسیشن کے نائب صدر افتخار نے کہاکہ ان ٹرنریز میں تقریبا ایک لاکھ سے زائد لوگ کام کرتے ہیں‘ اور بند ہونے کے بعد یومیہ اجرت پر کام کرنے والے دیگر ریاستوں کے لوگ اپنے گھر واپس لوٹ گئے ہیں

کانپور۔ کم سے کم بارہ کانپور کی ایسی ٹرنریز ہیں جنہیں مغربی بنگال کی حکومت نے ریاست میں اپنے اپریشن منتقل کرنے کے لئے اراضی فراہم کی ہے۔ مذکورہ منظوری بنگال گلوبال بزبس سمٹ کے دوران دی گئی ہے۔یہاں کانپور میں400ٹرنریز اور پڑوسی ضلع انناؤ میں چالیس ٹرنریز ہیں۔

مذکورہ یوپی حکومت نے ہدایت جاری کرتے ہوئے ان کمپنیوں کو ڈسمبر15سال2015سے مارچ2019تک بندرکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ پریاگ راج میں کمبھ میلہ کے دوران آلودہ پانی کا گنگا میں بہاؤ روکا جاسکے۔

تقریبا اٹھ ماہ قبل کانپور کے 80صنعت کاروں نے اپنی صنعت منتقل کرنے کے لئے مغربی بنگال سے اراضی فراہم کی درخواست دی تھی۔

دوہفتے قبل بارہ درخواست کو منظوری دیدی گئی اور درخواست گذار سے کہاکہ وہ جمعہ یعنی بنگال گلوبال بزنس سمٹ کے روز اراضی اجرائی کا مکتوب حاصل کرلیں۔انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے جاوید اقبال علاقائی چیرمن کونسل فار لیدر ایکسپورٹ( مرکزی ریجن کانپور) نے کہاکہ’’مدکورہ لیٹر مائیکرو ‘ اسمال اور میڈیم انٹر پرائزس اور ٹیکساٹیل محکمہ نے جاری کیاہے۔

مغربی بنگال حکومت نے 2150اسکوئر میٹر کی اراضی بنتالہ میں فراہم کی ہے جہاں پرلیدر انڈسٹری قائم کی گئی ہے‘‘۔ اقبال نے کہاکہ ’’ ہم نے حکومت سے میٹنگ کے دوران اس بات کی بھی گذارش کی ہے کہ ’’ منظوری کے بعد اجرائی کا مکتوب راست طور پر درخواست گذار کوروانہ کریں‘‘۔

اس پر ردعمل کے لئے جب یوپی کے وزیر صحت سدھارت ناتھ سنگھ سے بات کی گئی تو انہو ں نے کہاکہ’’ کہاں پر صنعت قائم کریں کہ صنعت کاروں کا فیصلہ ہے۔ جہاں پر بھی وہ جائیں گے وہاں پر انہیں سپریم کورٹ اور نیشنل گرین ٹربیونل کے احکامات پر عمل کرنا ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔ لیدر انڈسٹریز اسوسیشن کے ترجمان اشرف رضوان نے کہاکہ ’’ ٹانری اونرس نے مغربی بنگال حکومت سے یہ بھی گوہار لگائی ہے کہ آلودہ پانی کا صاف کرنے کا ایک مشترکہ پلانٹ بھی ان کے تعمیر کریں‘‘۔

رضوان نے کہاکہ ’’ ہم نے بنگال کا انتخاب اس لئے کیاہے کیونکہ کلکتہ ایک میٹروپولٹین سٹی ہے اور اس کا ایک بین الاقوامی ائیر پورٹ بھی ہے۔ کانپور سے سامان ایکسپورٹ کرنے کے لئے بندرگاہ روانگی کے لئے ہمیں فی کنٹینر50,000روپئے ادا کرنا پڑتا ہے۔

کلکتہ میں سمندر قریب ہے۔ مزدور پیشہ لوگ بھی بڑی آسانی کے ساتھ ہمیں مل جائیں گے‘‘۔ ٹرنری اونرس کا کہنا ہے کہ پچھلے دوڈھائی سال میں ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔ کانپور کے ایک ٹرنری مالک اشرف نے بھی کہاکہ’’گنگا کو آلودہ بنانا کا ہم پر جھوٹا الزام لگایاجارہا ہے۔

مذکورہ صنعت پر ہمیشہ سے ہی بند کئے جانے کا خطرہ منڈلارہا ہے۔لہذا ہم نے دوسری ریاست منتقلی کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔

یوپی لیدرانڈسٹریز اسوسیشن کے نائب صدر افتخار نے کہاکہ ان ٹرنریز میں تقریبا ایک لاکھ سے زائد لوگ کام کرتے ہیں‘ اور بند ہونے کے بعد یومیہ اجرت پر کام کرنے والے دیگر ریاستوں کے لوگ اپنے گھر واپس لوٹ گئے ہیں۔

چھوٹے ٹرنر یس اسوسیشن کے صدر حفیظ الرحمن نے کہاکہ ’’ کانپور اور اونناؤ 7,000کروڑ کا کاروبار متاثر ہوا ہے ۔ اب تک بڑے کاروباری ہی مغربی بنگال منتقل ہونے کا فیصلے کئے ہیں‘‘