کھانے کے ٹیبل پروزیراعظم مودی اور عمران خان ایک دوسرے کے آمنے سامنے‘ مگر ایک دوسرے سے بات نہیں کی

,

   

بیشکیک میں آمد سے قبل خان نے روس کی نیوز ایجنسی اسپوتنیک سے کہاکہ پاکستان کے ہندوستان کے ساتھ رشتے عام طور پر ”کم درجہ“ پر ہیں

اور امیدہے کہ مدی تمام اختلافات کو دور کرنے کے لئے ”بھاری اکثریت سے“ جیت کا استعمال کریں گے‘ جس میں کشمیر کا مسئلہ بھی شامل ہے

بشکیک۔ وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے ان کے ہم منصب عمران خان فرونزی ریسٹورنٹ میں ڈنر کے ٹیبل پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھے تھے مگر دونوں نے ایک دوسرے سے بات نہیں کی۔

ذرائع نے انڈین ایکسپریس کو اس بات کی جانکاری دی کہ ڈنر کے دوران ”کوئی دعا سلام نہیں ہوا“۔ ڈنر کے بعد گالا کنسرٹ میں دونوں لیڈران پہلی صف میں بیٹھے تھے

مگر دونوں کے درمیان بیٹھے سات لوگوں نے انہیں دور کردیا۔ س مرتبہ دوسال قبل پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ جیساہوا تھا ویسا نہیں ہوا۔

جون2017میں جب مودی نے شریف سے لاہور میں ملاقات کی‘ دونوں قائدین نے آستانہ کے اوپیرا ہاوز کے لان میں ملاقات کی تھی‘

جہا ں سے وہ ایس سی او سمٹ میں گئے تھے تاکہ کلچرل پروگرام کامشاہدہ کرسکیں‘ جیسا بشکیک میں کلچرل پروگرام منعقد ہوا ہے۔شریف کی سرجری کے بعد دونوں کی یہ پہلی ملاقات تھی جس میں مودی نے شریف کی صحت کے متعلق جانکاری حاصل‘

مودی نے شریف کی ماں او ر گھر والو ں کے متعلق بھی تفصیلات معلوم کئے تھے۔

بیشکیک میں آمد سے قبل خان نے روس کی نیوز ایجنسی اسپوتنیک سے کہاکہ پاکستان کے ہندوستان کے ساتھ رشتے عام طور پر ”کم درجہ“ پر ہیں اور امیدہے کہ مدی تمام اختلافات کو دور کرنے کے لئے ”بھاری اکثریت سے“ جیت کا استعمال کریں گے‘

جس میں کشمیر کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

مودی کے دوبارہ انتخاب کاحوالہ دیتے ہوئے خان نے اسپوتانیک سے کہاکہ”مگر ہمیں اب امید ہے کہ موجودہ وزیراعظم نے بڑی جیت حاصل کی ہے‘ اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس جیت کا استعمال برصغیر میں امن کے قیام کے لئے دونوں ممالک کے درمیان رشتوں کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کریں گے“۔

آیاوہ مودی کے ساتھ بات چیت کے لئے ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہیں پوچھنے پر خان نے کہاکہ ”الیکشن کے بعد ہم نے ہندوستان کو اس بات کا اشارہ دیاتھا۔

دراصل ہم نے الیکشن سے قبل کوشش کی تھی مگر بدقسمتی سے ہمیں یہ احساس ہوا کہ الیکشن سے قبل وزیراعظم مودی کی پارٹی نے مخالف پاکستان احساس لوگوں میں اس قدر اضافہ کیاہے کہ اس ماحول میں بات چیت الیکشن سے قبل مشکل ہے“