ہجومی تشدد کے خلاف مارچ کرنے والوں پر پولیس نے برسائی لاٹھیاں

,

   

میرٹھ۔بناء کسی مشکل کے میرٹھ میں دن تو گذر گیا مگر یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کے پاس نہیں ہے جس نے ہجومی تشدد کے خلاف ردعمل سے منسلک حالات کو قابو پانے کے لئے کئی گھنٹوں تک انٹرنٹ سرویس پر روک لگادی۔

پیر کے روز مقامی اداروں کی جانب سے اعلان کردہ ”بھارت بند“ کو تشہیر سے روکنے کے لئے اترپردیش حکومت نے انٹرونٹ خدمات کو بند کردیاتھا۔

مسلم سماج کے لوگ اور ٹیچرس کاایک گروپ جس کی نگرانی سماجی تنظیم یوا سیوا سمیتی کررہی تھی اور مخالف بی جے پی نعرے لگائے جارہے تھے‘

وہیں جب اتوار کے روزمارچ چار کیلو میٹر کے فاصلے پر پہنچا تو پولیس کی ٹیموں نے ان پرلاٹھی چارج کرنا شروع کردیا۔

اس کے بعد احتجاجیوں نے اپنے ردعمل میں پتھراؤ شروع کردیا تو ایک درجن سے زائد لوگوں کو تحویل میں لے لیاگیا اور پیر کے روز ان میں چھ کی گرفتاری ظاہر کی گئی۔

اس تصادم میں دوپولیس جوان اور دس احتجاجی زخمی ہوگئے۔اتوار کی رات کو احتجاج کے حامیوں نے بندکااعلان کیا اور سوشیل میڈیاپرمجوزہ بند میں حصہ لینے اور لاٹھی چارج کے خلاف مہم چلانا شروع کردی۔

میرٹھ ضلع مجسٹریٹ انل دھنگر نے پیر کی صبح رپورٹرس سے کہاکہ ابتداء میں انٹرنٹ سرویس پیر کی شام5بجے تک بند کردی گئی ہیں۔

دوپہر میں محکمہ داخلی امور کے ایک عہدیدار نے لکھنو میں کہاکہ انٹرنٹ سرویس منگل کی شام تک بھی بند رہیں گی۔

تاہم دن بھر میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آنے پر پیرکی شام کو ہی انٹرنٹ سرویس بحال کردی گئی۔ لکھنو کے مغرب میں 500کیلومیٹر فاصلے پر واقع میرٹھ میں سینئر سپریڈنٹ آف پولیس نتن تیواری نے کہاکہ افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے انتظامیہ سوشیل میڈیاپر گہری نظر رکھے ہوئی ہے۔

میرٹھ میں اقلیتی طبقے کی اکثریت والے علاقے میں پیرکے روز بیشتر مارکٹ بند ہی رہا۔ اتوار کے روزپیش ائے پولیس لاٹھی چارج کے خلاف پیرکے روز اگرہ میں جامعہ مسجد سے لے کر کلکٹر دفتر تک مارچ نکالاگیا۔

اگرہ پولیس نے کہاکہ احتجاجی دوکانوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کررہے تھے جس کی وجہہ سے پولیس ”ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا“۔

دوروز قبل میرٹھ کے شمال میں 120کیلومیٹر کے فاصلے پر چیف منسٹر ادتیہ ناتھ سہارنپور اورمرآد آباد میں تھے تاکہ نظم ونسق اورترقیاتی پراجکٹس کے کاموں کا جائزہ لے سکے۔

میرٹھ میں اتوار کے روز مارچ فیض عام انٹر کالج سے ہاپور اڈہ تک مقرر تھا۔ مارچ کے آغاز سے قبل قاضی شہر زین النساجدین نے کالج کے میدان میں عوام سے خطاب کیااور کہاکہ مرکزی او رریاسی حکومتیں ہجومی تشد د کے واقعات کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک کو کمزور بنانے کاکام کررہی ہیں۔

پولیس اندرا چوک کے قریب مارچ کو روک دیا اور احتجاجیوں سے منتشر ہوجانے کا استفسار کیا۔

کیونکہ 200احتجاجی مزاہمت کے موقف میں پہنچ گئے اور انہوں نے دعوی کیا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے انہیں تحریری اجازت دی گئی ہے اور وہ منظور شدہ راستے پر جائیں گے‘ جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کرنا شروع کردیا۔