ہندوستانی مظاہرین کو سنا جانا چاہئے‘ ان پرحملے نہیں کئے جانے چاہئے

,

   

نیا شہریت قانون مسلمانوں کے خلاف امتیاز ی سلوک ہے
نئی دہلی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے 12ڈسمبر کے روز پیش کئے گئے امتیازی سلوک والے شہریت قانون کے خلاف ہندوستان بھر میں ہزاروں لوگ احتجاج کررہے ہیں۔

اس احتجاج کی قیادت ملک بھر میں طلبہ وطالبات کررہے جس کاتعلق ملک کی مختلف یونیورسٹیوں سے ہے‘ جو اکٹھا ہوکر ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے‘ مخالف شہریت قانون نعرے لگارہے ہیں۔

وہیں کچھ مقامات پر احتجاج پرتشدد ہوگیا‘ بسیں جلا دی گئی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایاگیا‘ جبکہ پرامن طور پر احتجاج کرنے والے کئے مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑ پ ہوگئی۔

مذکورہ قانون کے تحت غیر مسلم کو شہریت فراہم کی جارہی ہے جبکہ اس شہریت کے زمرے میں مسلمان نہیں ائے ہیں جو مسلم اکثریت والے بنگلہ دیش‘ پاکستان او رافغانستان سے ظلم وزیادتی کاشکار ہونے کے بعد ہندوستان بھاگ کر ائے ہیں۔ قومی سطح پر شہریت کی جانچ کے لئے حکومت کی یہ وسیع منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔

اس مشق میں قانون کو ملایاجارہا ہے جس کے اثر کے بعد اکثریتی طبقے کے حقوق خو د بخود محفوظ ہوجائیں گے‘ مگر ہندوستان کے ایک اندازے کے مطابق200ملین مسلمانوں کے لئے اپنے شہریت ثابت کرنے کا ایک بڑا چیالنج درپیش رہے گا‘ جو شہریت سے محروم بھی ہوسکتے ہیں۔مظاہرین کا یہ کہنا ہے کہ اس قسم کی پالیسیاں بنیادی حقوق کی خلا ف ورزی ہیں۔

خدشات کو دور کرنے‘ موثر اقدامات کی پیشکش‘ سکیورٹی فورسیز پر قابو پانے کے مطالبہ کو پورا کرنے کے بجائے حکومت کے کئی قائدین مظاہرین کوبدنام کرنے‘ ان کی سرزنش کرنے اور انہیں دھمکیاں دینے میں مصروف ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اس کے لئے”شہری نکسلز‘‘ کو مورد الزام ٹہرایا ہے یہ وہ اصطلاح ہے جس کو وہ اور ان کے حامی سابق میں بھی انسانی حقوق کے جہدکاروں‘ صحافیوں اور اختلا ف رائے رکھنے والوں کے خلاف استعمال کی تھی۔

حکومت کے ناقدین میں سے کئی ایک جیل میں ہیں‘ ان پرملک سے غداری اور ہتک عزت یا پھر دہشت گردی کے الزام عائد کئے گئے ہیں۔

مسٹر مودی کے سابق میں کئے گئے تبصرے جس میں انہوں نے کہاکہ ”فسادبرپا کرنے والوں کی شناخت کپڑوں سے کرلی جاتی ہے“ کی وجہہ سے دہلی میں کئی طلبہ ایسے دیکھائی دئے جو بغیرشرٹ کے مظاہرہ کررہے تھے حالانکہ دہلی میں ہڈیا ں منجمد کردینے والی سردی ہے

مگر اس کے باوجود طلبہ نے منفرد انداز میں وزیراعظم کے مندرجہ بالا بیان کا جواب دیا ہے۔بی جے پی کے ایک وزیرنے کہاکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا میں حکم دیتاہوں۔

مظاہرے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے امیت شاہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کو”ڈرنے او رگھبرانے“ کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم ان کا ماضی کابیان اس دعوی سے میل نہیں کھار ہا ہے۔