یوپی۔ اقبال کی نظم کے لئے ہیڈماسٹر معطل‘ طلبہ کا والک اؤٹ

,

   

یوپی کے وزیرتعلیم نے کہاکہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ بچے اقبال کی نظم پڑھتے تھے‘ برطرفی غلط ہے‘ بہت جلد بحالی کردی جائے گی

لکھنو۔ صبح جمعہ کے روز9:10کے قریب 30اسٹوڈنٹس ضلع پیلی بھیت کے غیاث پور علاقے میں واقع سرکاری پرائمری اسکول میں دو قطاروں میں کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔نعرہ لگایاکہ ”دیش کی رکشا کون کرے گا؟ ہم کریں گے“ او رنعرہ لگایاکہ ”کیسے کریں گے؟

تن سے کریں گے من سے کریں گے‘ دھن سے کریں گے“۔ نعرے بازی دس منٹ تک جاری رہی اور مختلف طلبہ جو اسکول یونیوفارم میں نہیں تھے بیسال پوربلاک میں اسکول کے احاطے سے باہر چلے گئے۔

ان کی قیادت کررہے پانچویں جماعت کے طالب سے جب استفسار کیاگیا تو اس نے کہاکہ ”ہم اس وقت واپس لوٹیں گے جب ہمارے ہیڈ ماسٹر کو واپس آنے اور دوبارہ ہمیں درس دینے کی منظوری دی جائے گی۔

ان کی جگہ کوئی ٹیچر نہیں لے سکتا اور ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ غلط اور ناانصافی ہے“۔

اکٹوبر14لہ روز پیلی بھیت ضلع انتظامیہ نے اسکول ہیڈ ماسٹر 45سالہ فرقان علی کو بی ایچ پی ممبرس کی شکایت کے پیش نظرکہ وہ سرکاری اسکول میں مذہبی دعائیہ کلمات صبح کی اسمبلی میں پڑھا رہا ہے‘

معطل کردیاتھا۔ان کادعوی تھا کہ اس طرح کے دعائیہ کلمات مدرسہ میں پڑھائے جاتے ہیں۔

مگر اس ہفتہ کے اوائل میں بسال پور بلاک ایجوکیشن افیسر (بی ای او) اوپیندر کمار نے ایک انکوائری کی اور انہیں پتہ چلا ہے کہ علی نے طلبہ کو ”لب پے آتی ہے دعا“ پڑھارہے تھے‘

جس کوشاعر مشرق علامہ اقبال نے 1902میں تحریر کیاتھا‘ یہ وہی اقبال ہیں جنھوں نے ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا لکھا تھا“۔

بنیاد تعلیم کے وزیرستیش چندر دیوڈی نے انڈین ایکسپر س سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ایجوکیشن ڈائرکٹوریٹ سے انہوں نے ایک رپورٹ طلب کی ہے اور فرق کی برطرفی کے احکامات بہت جلد منسوخ کردئے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ”ابتدائی میں مختلف دعائیہ کلمات پڑھانے کی بات سامنے ائی مگر بعد میں پتہ چلاکہ وہ اقبال کی نظم پڑھارہے ہیں جو حب الوطنی پر مشتمل ہے۔

بی ایس اے اور ڈی ایم نے بے رحمی کے ساتھ کاروائی کی۔ مذکورہ برطرفی بناء تحقیق کے نہیں ہونی چاپئے تھا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم ایک عام نوٹس بھی تمام اسکولوں کے نام جاری کریں گے جس میں کہاجائے گاکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے بتائی گئی ہے نظم صبح کی اسمبلی میں پڑھائی جائے“