یوپی ضمنی انتخابات۔ بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا

,

   

نظم ونسق کی خراب صورتحال‘ فرضی انکاونٹرس‘ برہمنوں کا قتل اور پرینکا گاندھی نے طوفانی دوروں نے ریاست کی سیاسی آب وہوا کو ہی بدل کر رکھ دیاہے

نئی دہلی۔ ریاست اترپردیش میں 3نومبر کے روزمجوزہ اٹھ اسمبلی حلقوں پر ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو مشکلات حالات کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان اٹھ اسمبلی حلقوں میں چھ پر بی جے پی اور تین پر سماج وادی پارٹی نے 2017کے اسمبلی الیکشن میں جیت حاصل کی تھی۔

ہتھرس میں ایک دلت لڑکی کی عصمت ریزی اور قتل کے معاملے پر جاری احتجاج نے ریاست کے رحجان کوبدل کر رکھ دیا ہے

اور رائے دہندوں کی جانب سے سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے درمیان امیدواروں کے انتخاب کے بعد مضبوط فریق کی طرف توجہہ مبذول کرنے کی تیاری میں ہیں۔

مذکورہ بھوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے راجستھان اور مدھیہ پردیش میں جو طرز عمل اپنایا ہے ٹھیک اسی پر کام کررہی ہے اور اس کے صدر مایاوتی نے این ڈی ای کی حمایت بھی کی ہے جس کی وجہہ سے زمین پر اسکی گرفت کمزو ر پڑتی جارہی ہے۔

جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے طوفانی دوروں نے ریاست میں کانگریس کے مستقبل کو مستحکم کیاہے۔

پولیس کے ہاتھوں آدھی رات میں ہتھرس متاثر ہ کی آخری رسومات نے ریاستی انتظامیہ کے تئیں ملزمین نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے متعلق شکو ک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں جن کاتعلق راجپوت کمیونٹی سے ہے۔

نظم ونسق کی صورت حال نے رائے دہندوں کومتحرک کرنے میں اہم رول ادا کیاہے۔ کسانوں کے متعلق تین بل او رآرڈیننس نے بھی اپوزیشن کے ہتھیار میں اضافے کاکا م کیاہے۔

ضلع انناؤ کے بنگارماؤ حلقہ سے کانگریس پارٹی نے اترپردیش کے سابق وزیرداخلہ گوپی ناتھ ڈکشٹ کی بیٹی ارتی واجپائی کو اپنا امیدوار بنایاہے۔

ارتی کا برہمن ووٹرس پر مضبوط موقف ہے‘ یہ وہ کمیونٹی ہے جو بی جے پی کے خلاف سخت رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

سابق رکن اسمبلی سینگر کے رکن اسمبلی کے عصمت ریزی اور ایک لڑکی کے قتل معاملے میں خاطی قراردئے جانے کے بعد اس سیٹ کوبچانا بی جے پی کے لئے کافی مشکل ہوگیاہے۔

یہاں تک کہ ایس پی کا اس حلقہ کافی اچھی گرفت ہے اور ایک مرتبہ یہاں سے مسٹر بدلو خان بھی منتخب ہوئے تھے۔

مذکورہ گھاتم پور کی سیٹ تین لوک سبھا سیٹوں کانپور سٹی‘ گھاتم پور اور بیلہاؤر کے وسط میں ہے‘ اور بی جے پی کی ان تینوں سے نمائندگی ہے۔ اس سیٹ سے پچھلی مرتبہ کملا رانی ورون منتخب ہوئے تھیں۔ کویڈ19کی وجہہ سے ان کی موت کے سبب یہ سیٹ خالی ہے۔

یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے بدنام زمانہ سرغنہ وکاس دوبئے مبینہ انکاونٹر میں مارا گیاتھا۔

اس کے بعد ریاست میں سلسلہ وار برہمنوں کا قتل ہوا ہے۔

ورون کا نام دوبئے کو پناہ دینے والوں سے بھی جوڑا گیا۔اس سیٹ پر بی جے پی کوسخت مقابلے متوقع ہے کیونکہ مضبوط برہمن کمیونٹی سے وابستہ گینگسٹرس کو نشانہ بنائے جانے کی وجہہ سے برہمن سماج میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے۔

ایس پی نے2012میں اس سیٹ پر جیت حاصل کرنے والے سابق رکن اسمبلی اندرجیت کوری کو اپنا امیدوار بنانے کا فیصلہ کیاہے۔

ضلع فیروز آباد میں تونڈالا سیٹ جس کے متعلق مانا جاتا ہے کہ ایس پی کا مضبوط قلعہ ہے تاہم اس سیٹ پر اکھیلیش یادو اور ان کے چچا شیو پال یادو کے درمیان داخلی خلفشار کی وجہہ سے یہاں پر بھاری اکثریت سے ایس پی کو شکست کاسامنا کرنا پڑاتھا۔ اب دونوں چچا او ربھتیجے نے اپنے اختلافات کو دور کرکے ایک ساتھ اگئے ہیں جس سے بی جے پی کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایس پی نے یہاں سے مہاراج سنگھ دھنگر کو اپنا امیدوار بنایاہے‘ جو پچھلے مقابلے سے زیادہ آسان سمجھا جارہا ہے۔ بلند شہر صدر کی سیٹ ہتھر س سے جڑی ہوئی ہے‘ جو دلتوں کے ساتھ زیادتیوں کے حوالے سے مرکز توجہہ بنا ہوا ہے۔ عصمت ریزی کے وبال کے علاوہ بی جے پی کو ویریندر سنگھ سروہی متوفی رکن اسمبلی جس کی موت کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی کے دو بیٹیوں کے درمیان کے جھگڑے درد سر بنا ہوا ہے۔ دونوں نے بی جے پی کی امیدواری کا دعوی پیش کیاہے اور کسی ایک سے انکار بھی خاندانی خلفشار کوسیاسی رنگ میں بدل سکتا ہے۔ ایس پی نے اپنے ساتھی راشٹریہ لوک دل کے لئے یہ سیٹ چھوڑ دی ہے کیونکہ جاٹ علاقے کی بااثر کمیونٹی ہے اور چودھری اجیت سنگھ کا علاقے میں اچھا اثر ماناجاتا ہے۔ بی جے پی نے ضلع امرواہا کی ناگاؤں سادت سیٹ سے سابق کرکٹر اور متوفی رکن اسمبلی چیتن چوہان کی بیوی سنگیتا چوہان کو اپنا امیدوار بنایاہے‘ ہمدردی حاصل کرنے کی سونچ کے ساتھ یہ فیصلہ لیاگیاہے۔ مذکورہ ایس پینے جاوید عابدی کو اپنا امیدوار ہے جو 2017میں اس سیٹ سے دوسرے نمبر پر تھے۔ضلع جونپور کی ملہانی سیٹ پر اصولی مخالفین ایس پی اور بی جے پی کے درمیان میں سخت مقابلے ہے۔ یہاں پر ایس پی کے پرشانت یادوکی مو ت سے مذکورہ سیٹ مخلوعہ ہے۔پرشانت یادو کا شمار ملائم سنگھ یادو کے قریبی لوگو ں میں تھا جنھوں نے لوک دل سے جنتا دل اور پھر سماجی وادی پارٹی میں شمولیت اختیارکی تھی۔ اس سیٹ سے کئی مرتبہ انہوں نے جیت حاصل کی تھی۔ ایک مرتبہ بھی بی جے پی نے یہاں سے جیت حاصل نہیں کی ہے۔ضلع رام پور کے سوار تانڈہ سے ایس پی کے مضبوط امیدوار اعظم کے بیٹے عبداللہ اعظم خان نے جیتی تھی جس کو آلہ ابادہائی کورٹ نے رکن اسمبلی کے لئے مقرر عمر سے کم پچاس سال کی عمر میں الیکشن لڑنے کا حوالے دیتے ہوئے نااہل قراردیاتھا‘ ان کے قریبی بی ایس پی کے امیدوار نواب کاظم علی خان نے ان کے الیکشن کو عدالت میں چیالنج کیاتھا۔ تاہم ایس پی کی دعویداری اس سیٹ پر کافی مضبوط مانی جارہی ہے جبکہ بی ایس پی دوبارہ نواب کاظم علی خان کو اپنا امیدوار بنانے کی تیاری کررہی ہے۔یہ بھی خبر ہے کہ مذکورہ الیکشن کمیشن نے کسی وجہہ کا حوالہ دئے بغیرسوار تانڈہ کے انتخابات کوملتوی کردیاہے۔ ایسا قیاس لگایاجارہا ہے کہ ریاستی حکومت کی ایماء پر یہ کام انجام دیاگیاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔