آر ایس ایس سربراہ کا مدرسہ دورہ۔ مایاوتی کو تعجب ہے کہ کیااس سے ان کا ’منفی رویہ‘’تبدیل ہوا ہے

,

   

راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ نے سنٹرل دہلی کے کستور باگاندھی مارگ کی ایک مسجد گئے اور اس کے بعد نارتھ دہلی کے آزاد پور مدرسہ تجوید القرآن کا بھی دورہ کیاہے۔


لکھنو۔ بھوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی نے جمعہ کے روز حیرت کا اظہار کیاکہ آیاآر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات کے دہلی میں ایک مسجد اور مدرسہ کا دورہ کرنے کے بعد مسلمانو ں کے تئیں بی جے پی او راسکی حکومتوں کے ”منفی رویہ“میں کوئی تبدیلی ائی گی۔

مسلم کمیونٹی تک اپنی رسائی کو وسعت دیتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ نے جمعرات روم دہلی میں ایک مسجد اورمدرسہ کا دورہ کیاتھا جہا ں پر کل ہند امام ارگنائزیشن کے صدر سے بات چیت کی جنھوں نے آر ایس ایس سربراہ کو”راشٹرا پتا“ کا درجہ دیا ہے۔

راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ نے سنٹرل دہلی کے کستور باگاندھی مارگ کی ایک مسجد گئے اور اس کے بعد نارتھ دہلی کے آزاد پور مدرسہ تجوید القرآن کا بھی دورہ کیاہے۔

اس دورے پر ردعمل پیش کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے ایک ہندی ٹوئٹ میں کہاکہ ”آر ایس ایس چیف موہن بھگوت کے ایک روز قبل دہلی کی ایک مسجد اورمدرسہ کادورہ کرنے اور علماؤں سے ملاقات کرنے او رخود کو ”بابائے قوم“ اور ”قوم کارشی“ کہلوانے کے بعد مسلم سماج اوران کی مسجد اورمدرسوں کے تئیں بی جے پی او راس کی حکومتوں کے منفی رویہ میں کوئی تبدیلی ائی گی؟“۔

اسی سے متعلق ایک اورٹوئٹ میں مایاوتی نے کہاکہ ’’یوپی کی حکومت کھلے مقام پر کچھ منٹوں کے لئے تنہا نماز ادا کرنے کی اجازت دینے سے قاصر ہے اورسرکاری مدرسوں کو نظر اندازکرتے ہوئے خانگی مدرسوں کی کارکردگی میں مداخلت کررہی ہے۔

مگر حیران کردینے والی ان مسائل پر آر ایس ایس سربراہ کی معنی خیز خاموشی ہے“۔جمعرات کے روز آر ایس ایس کے ذمہ داران جو بھگوات کے ساتھ کا کہناہے کہ پہلی مرتبہ مدرسہ کا دورہ کیاگیا ہے۔اپنے مدرسہ دورے کے موقع پر بھگوات نے بچوں سے ملاقات کی اور ان سے قرآن کی تلاوت سنی۔

آر ایس ایس کے ذمہ داران نے کہاکہ بچوں نے ’وندے ماترم‘ او ر’جئے ہند‘ کے نعرے لگائے ہیں۔ کل ہند تنظیم امام کے صدر الیاسی نے مدرسہ میں بچوں سے خطاب کے دوران بھگوت کو ”راشٹرپتا“ کے لقب سے نواز ا۔

تاہم بھگوت نے مداخلت کی اورار ایس ایس کے ذمہ داران کے بموجبکہاکہ بابائے قوم صرف ایک ہی ہے اورکہاکہ ہر کوئی ’بھارت کی سنتان“ ہے۔

کل ہند تنطیم امام ہندوستانی اماموں کی آواز کی نمائندگی کرتی ہے اور دعوی کرتی ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔