دہلی میں دوسرے مقام پر موجودگی کے متعلق کانگریس اپنی علامات ظاہر کرتی ہے مگر راستہ طویل ہے

,

   

اگلے سال ہونے والے اسمبلی الیکشن کے لئے پارٹی پر امید ہے مگر کون قیادت کی ذمہ داری سنبھالے گا اب بھی یہ بڑا سوال بناہوا ہے

نئی دہلی۔ راجدھانی دہلی میں پچھلے تین انتخابات میں تیسرے مقام پر رہنے والے کانگریس نے کسی طری اس الیکشن میں سات میں سے پانچ لوک سبھا حلقوں ایسٹ دہلی‘ نیو دہلی‘

نارتھ ایسٹ دہلی‘ ویسٹ دہلی او رچاندنی چوک میں عام آدمی پارٹی کو شکست دے کر دوسرے نمبر تک رسائی کرلی ہے۔

حالانکہ اب بھی بی جے پی کے پیچھے ان تمام سات سیٹوں میں سینئر لیڈران نے معمولی مخالفت میں دل جیت لیاہے‘ جو اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے اہم موقع پر ہوئے ہیں۔

دہلی کانگریس صدر شیلا دکشٹ نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”ایسا الیکشن جس میں جیت کی ہمیں امید تھی اس میں شکست پر کافی تکلیف ہوتی ہے۔

تاہم اس کا اگرہم مذکورہ لوک سبھا الیکشن سے تقابل کریں تو ہمار ا ووٹ شیئر بڑھا ہے۔

ہمیں کافی سخت محنت کرنا ہے۔ اگلے کچھ دنوں میں ہم نتائج کا جائزہ لینے کے بعد دہلی الیکشن کے لئے اپنی حکمت عملی تیار کریں گے۔

اسمبلی الیکشن کے لئے پارٹی چہرے کے لئے بات چیت فی الحال ملتو ی ہے“۔اپنے قیام سے ہی اے اے پی کانگریس کے راستے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے او رپارٹی لیڈرس کا کہنا ہے کہ دہلی کے نتائج کچھ امیدپید ا کئے ہیں۔

کانگریس کے ورکنگ پریسڈنٹ دہلی ہارون یوسف نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”یقینا پارٹی بہترین موقف میں ہے۔

ہم نے اس کے احیاء کی شاندار کوشش کی اور سخت مقابلہ دیا۔ ہم نے عآپ کو تیسرے مقام پرکامیابی کے ساتھ دھکہ دیا۔ اب اسمبلی الیکشن کے لئے ایک حکمت عملی ناگزیر ہے“۔

تین مرتبہ دہلی کی چیف منسٹر رہی دکشٹ کو بی جے پی کے منوج تیواری نے 3.66لاکھ ووٹو ں سے ہارا کیا‘ او رکانگریس کے سابق دہلی صدر اجئے ماکن کو بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی نے2.56لاکھ ووٹوں سے شکست فاش کیا‘ جس سے ایک سوال یہ

برقرار ہے کہ مستقبل میں پارٹی کی کمان کون سنبھالے گا۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ”پارٹی نے بہت سارے وقت اور توانائی شیلاجی پر لگائی مگر وہ ناکام ہوگئی۔

وہ دہلی کا چہرہ تھیں مگر اب وہ وقت نہیں رہا۔ مسلئے یہ ہے کہ پارٹی کوئی بھی لیڈر بطور چیف منسٹر امیدوار پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اسمبلی الیکشن کچھ ماہ بعد ہیں اور اس کے لئے حکمت عملی درکار ہے۔بالآخر فیصلہ تو پارٹی صدر راہول گاندھی کو لینا ہے“