لوک سبھا میں مسلم اراکین کی تعداد 27تک پہنچی۔

,

   

نئی دہلی۔ مسلم اراکین پارلیمنٹ کی لوک سبھا میں پچھلی مرتبہ کی 23سے بڑھ کر 27تعداد ہوگئی ہے‘ جس میں سے درجنوں اترپردیش اور مغربی بنگال سے جیت کر ائے ہیں یہاں تک کہ بی جے پی نے چھ مسلمانوں کو ٹکٹ دیاتھا جس میں سے ایک بھی جیت حاصل نہیں کرسکا۔

بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی ہے اور 303سیٹوں پر کامیاب ہوئی۔ نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ‘ اے ائی ایم ائی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اور سماج وادی پارٹی کے اعظم خان کے ہائی پروفائیل مسلمان ہیں جنھوں نے اس لوک سبھا الیکشن میں اپنی کامیابی درج کرائی ہے۔

اترپردیش اور مغربی بنگال جہاں پر مسلمانوں کی آبادی کی قابل لحاظ آبادی ہے ہر ریاست سے چھ چھ امیدوارکامیاب ہوئے ہیں۔ کیرالا اور جموں کشمیر سے بالترتیب تین تین وہیں آسام او ربہار سے بالترتیب دو‘ دو امیدوار جیتے ہیں۔ جبکہ پنجاب‘ مہارشٹرا‘ تاملناڈو‘لکشادیپ اور تلنگانہ سے ایک‘ ایک مسلم امیدوار نے اپنی جیت درج کرائی ہے۔

سیاسی جماعتوں میں ترنمول کانگریس نے پانچ جبکہ کانگریس نے چار مسلمانوں کو ٹکٹ دیاتھا۔ جبکہ سماج وادی پارٹی او ربہوجن سماج پارٹی‘ نیشنل کانفرنس اور انڈین یونین مسلم لیگ نے تین‘ تین مسلمانوں کو ٹکٹ دیاتھا۔ الیکشن کمیشن کی تفصیلات کے مطابق اے ائی ایم ایم کے دو مسلمان رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے بشمول اسد الدین اویسی تو رام ولاس پاسوان کی زیر قیادت ایل جے پی‘ شراد پوار کی این سی پی اور سی پی ائی(ایم) نے ایک مسلمان کو کامیاب بنایا ہے۔

ملک کی مجموعی آبادی 130کروڑ میں سے بیس فیصد مسلمان ہیں۔ پچھلی لوک سبھا سولہویں میں 23اراکین پارلیمنٹ تھے جس میں زیادہ ترکانگریس او رترنمول کانگریس کے اراکین شامل تھے۔

جبکہ چودھویں او رپندرول لوک سبھا میں بالترتریب 30اور30مسلم اراکین تھے‘ اس وقت کانگریس کی زیرقیادت یوپی اے کی حکومت مرکز میں تھی۔ سال1980میں سب سے زیادہ مسلم اراکین پارلیمنٹ49تھے۔

جب1984میں راجیو گاندھی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قاتل کے بعد اقتدار میں ائے تو مسلم اراکین پارلیمنٹ کی تعداد 42تھی۔ سب سے کم مسلمان اراکین پارلیمنٹ کی تعداد 1952کے ایوان میں محض گیارہ تھی۔ سترویں لوک سبھا کے لئے برسراقتدا ر بی جے پی نے چھ مسلمانو ں کوٹکٹ دیا تین جموں او رکشمیر سے جبکہ دو مغربی بنگال اور ایک لکشدیپ سے۔ مگر کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا۔

چوتھا مرتبہ حیدرآباد سے منتخب ہونے والے تلنگانہ کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے 2.82لاکھ کی سبقت سے اپنی جیت درج کرائی۔ ان کے پارٹی امیدوار امتیاز جلیل سابق صحافی بھی 4492ووٹوں سے مہارشٹرا کے پارلیمانی حلقہ اورنگ آباد سے جیتے۔

بہار میں بی جے پی کی ساتھی ایل جے جی نے چودھری محبو ب علی قیصر کو کھاگایریہ سے امیدوار بنایا اور وہ 2.48لاکھ ووٹوں سے جیتے‘ اے ائی یو ڈی ایف کے سربراہ بدرالدین اجمل نے دوبارہ آسام کی دھربی سیٹ سے 2.26لاکھ ووٹوں سے کامیاب ہوئے۔ این سی پی کے محمد افضل لکشادیب سے823ووٹوں سے جیتے۔

کانگریس جس نے 52سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے کہ صرف چار مسلم امیدوار ہی پارلیمنٹ پہنچ سکے۔ بہار کے کشن گنج سے محمدجاوید‘ پنجاب کے فرید کوٹ سے محمد صادق‘ مغربی بنگال کے مالدہ سے ابو حصیم خان چودھری اور آسام کے برپیٹا سے عبدالخلیق جیتنے والوں میں شامل ہیں۔

ترنمول کانگریس سے جیت حاصل کرنے والوں میں ٹالی ووڈ ادکارہ نصرت جہاں روحی نے بشیرت سے 3.5لاکھ ووٹوں کی سبقت سے جیت حاصل کی ہے۔ آرام باغ سے افرین علی‘ جانگی پور سے خلیل الرحمن‘ مرشد آباد سے طاہر خان اور الوبیریا سے سجاد احمد نے بھی اپنی جیت درج کرائی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے اعظم خان نے جیا پردا کو شکست دی اور 1.09لاکھ ووٹوں سے رام پور پارلیمانی حلقہ پر اپنا قبضہ جمایا۔ پارٹی کے امیدوار ایس ٹی حسن نے مراد آباد اور سنبھال سے شفیق الرحمن برق جیت حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔