ممتاقومی سیاسی افق پر دعویدار بن کر ابھری ہیں

,

   

مغربی بنگال کے294میں سے 200سے زائد سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کے دعوی کرنے کے باوجود مذکورہ بی جے پی تین ہندسوں کے اعداد وشمار پارکرنے سے قاصر رہی ہے


نئی دہلی۔ بی جے پی کے ساتھ سخت مقابلے کے بعد مغربی بنگال کے انتخابات میں تیسری مرتبہ اپنی جیت درج کرانے والی ترنمول کانگریس کے سربراہ ممتا بنرجی ایسا لگ رہا ہے کہ مرکز کی برسراقتدار پارٹی کے لئے چیالنج کے واسطے قومی سیاسی افق پر دعویدار بن کر ابھری ہیں۔

مختلف علاقائی پارٹیوں کے قائدین بشمول این سی پی چیف شرد پوار نے مبارکباد کا پیغام ارسال کیا‘ مذکورہ پیغام اسمبلی انتخابات میں واضح ہے کہ بنرجی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو چیالنج کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں‘ اور کامیابی کے ساتھ واپس ہوسکتی ہیں۔

تاہم کانگریس جس کے دو ریاستوں میں جیت کی قومی توقع تھی مگر آسام میں بی جے پی او ر کیرالا میں لفٹ کے ہاتھوں شکست فاش ہونے کے بعد اب بھی اصرار کررہے ہیں کہ بی جے پی کے لئے وہی ایک موقع ہے۔

کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سنگھ سرجیوالا نے کہاکہ ”کانگریس واحد پارٹی ہے جو بی جے پی کے خلاف تمام ریاستوں میں مقابلہ کرنے کا متبادل ہے“۔

مگر علاقائی پارٹیو ں کے قائدین کی جانب سے بنرجی کے لئے مبارکباد کا پیغام اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ترنمول کانگریس جو ایک وقت میں یو پی اے کا حصہ رہی ہے‘ نے بی جے پی سے تنہا مقابلہ کرکے دیکھایا اور وہ مقابلہ قابل بھروسہ انداز میں کیاہے۔

انتخابی نتائج نے دیکھا دیا ہے کہ مغربی بنگال کی عوام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابات کوپولرائز کرنے کی پہل کومسترد کردیاہے۔

مذکورہ بی جے پی جس نے بنرجی حکومت کا تختہ پلٹنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا ہے‘ مغربی بنگال کے294میں سے 200سے زائد سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کے دعوی کرنے کے باوجود مذکورہ بی جے پی تین ہندسوں کے اعداد وشمار پارکرنے سے قاصر رہی ہے۔

بنرجی کے ماہرین مظاہرہ کے وجوہات کا تسلیم کرتے ہوئے بی جے پی کے ایک لیڈر جس نے کہاکہ ا ن کی قیادت”بنگال کی نفس اور اس کے کلچرل کو سمجھنے میں ناکام ہوئی ہے۔

اور 2019کے لوک سبھا انتخابات میں 121اسمبلی حلقوں میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد محض دوسال سے کم عرصہ میں 100سیٹوں پر جیت حاصل کرنے سے ہم قاصر رہے ہیں“۔

مذکورہ بی جے پی لیڈر نے کہاکہ ”لوگوں نے پولرائزیشن اور فرقہ پرستی کی سیاست کو مسترد کردیاہے۔ مسلم ووٹ ترنمول کے حق میں یکطرفہ گئے جبکہ بنگالی ہندوں نے فرقہ پرستی کی سیاست کو مسترد کیا اور ترنمول کو ووٹ دیاہے“۔