منموہن نے 600دراندازیوں کی قیادت کی‘ کانگریس نے 43000کیلومیٹر چین کے سپرد کئے ہیں۔ نڈا

,

   

بی جے پی صدر جے پی نڈا نے آج من موہن سنگھ کے بیان کو اس وقت ”جملوں کا کھیل“ قراردیتے ہوئے کہاکہ”افسوس کی بات ہے کہ کانگریس پارٹی کی اعلی قیادت کے طرز عمل او رکارائیوں پر کسی بھی ہندوستانی کو اس طرح کے بیانات کی توقع نہیں ہے“۔

نئی دہلی۔ بی جے پی صدر جے پی نڈ ا نے کہاکہ سابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے ”قطعی طور پر ہتھیار ڈال“ دیاتھا سینکڑوں اسکوئر کیلومیٹر کے زمین چین کو سپر د کردی اور 600سے زائد دراندازیوں کی قیادت کی تھی جو 2010اور2013کے درمیان ملک کے پڑوسی نے کیاتھا؟۔

وزیر اعظم نریندر مودی کواپنے بیان کے ذریعہ تنقید کا نشانہ بنانے والے کانگریس کے سینئر لیڈر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نڈا نے ٹوئٹ کیاکہ”اسی پارٹی سے من موہن سنگھ کی وابستگی ہے‘ جس نے مجبوری ہوکر43000کیلومیٹر کا ہندوستانی علاقے چین کے حوالے کردیایوپی اے کے سالوں کے دوران کیا ہے بغیر کسی لڑائی کے علاقائی سپردگی اور بغیر حکمت عملی کا عمل کئی سالوں تک دیکھا ہے۔

باربارہماری افواج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا“۔بی جے پی صدر جے پی نڈا نے آج من موہن سنگھ کے بیان کو اس وقت ”جملوں کا کھیل“ قراردیتے ہوئے کہاکہ”افسوس کی بات ہے کہ کانگریس پارٹی کی اعلی قیادت کے طرز عمل او رکارائیوں پر کسی بھی ہندوستانی کو اس طرح کے بیانات کی توقع نہیں ہے“۔

نڈا نے سنگھ کے بیان کا جواب دیا کہ ”ڈھٹائی کی اس دھمکی میں ہمارے اتحاد جواب ہونا چاہئے۔اتحاد کی فضاء کو خراب کرنے والوں کے متعلق دوبارہ جب سخت الفاظ صفحات پر شائع ہوں گے۔ امید ہے کہ ڈاکٹر سنگھ کم سے کم اپنی پارٹی پر غلب ہونے کی حالت میں ہوجائیں گے“۔

بی جے پی لیڈر نے سنگھ کو فوج کی مزید ”توہین“ اور ان ک حوصلے پر سوال اٹھانے بند کریں۔مذکورہ بی جے پی لیڈر نے کہاکہ ”وہ فضائی حملے او رسراجیکل حملے پوسٹ نہیں کرتے‘ استفسار کیاکہ کانگریس کو قومی اتحاد کے حقیقت مطلب واقفیت ہے‘ بالخصوص ایسے وقت میں“۔

وزیراعظم کو روانہ کردہ اپنے پہلے لیٹر میں سنگھ نے کہاتھا کہ ”الفاظ کا استعمال کرتے وقت خیال رکھنا ضروری ہے“۔ اور ”چین کو اپنی حرکت کو صداقت کے طور پر استعمال کرنے کا موقع نہیں دیاجاسکتا ہے“۔

وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے دئے گئے بیان جس میں انہوں نے کہاتھا کہ ہندوستان کے کسی بھی علاقے میں چین نے درانداز ی نہیں کی ہے‘ جس پر سیاسی وبال کھڑا ہونے کچھ دنوں بعد سنگھ کا یہ تبصرہ منظرعام پر آیاہے۔

اس بیان کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں نے سوال اٹھایاتھا کہ چین کے دستے ہندوستان کے علاقے میں داخل نہیں ہوئے تو پھر کس طرح ہندوستانی اموات پیش ائی ہیں۔مذکورہ حکومت نے بعدازاں وضاحت کی کہ کل جماعتی اجلاس میں ”وزیراعظم کے بیان کی توجہہ۔وہاں گلوان میں 15جون کے روز ہوئے ہندوستانی فوجی جوانوں کی موت پر تھی“اور ”کچھ حصوں کی جانب سے ان کے بیان کو غلط ڈھنگ سے پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے“