ہندوستان جو کل تھا، مگرآج۔۔۔۔۔۔۔ بقلم: محمد حارث ابراہیم اکرمی ندوی
یہ ہمارا ملک ہندوستان جواپنی گنگا جمنی تہذیب اور اپسی بھائی چارگی سے پوری دنیا میں اپنی ایک امتیازی شان رکھتا ہے، اور اس سرزمین کو اولیاء اللہ، صوفیاء کرام
یہ ہمارا ملک ہندوستان جواپنی گنگا جمنی تہذیب اور اپسی بھائی چارگی سے پوری دنیا میں اپنی ایک امتیازی شان رکھتا ہے، اور اس سرزمین کو اولیاء اللہ، صوفیاء کرام
نئی دہلی۔عام آدمی پارٹی او رکانگریس کے درمیان اتحاد کے امکانات ابھی ختم نہیں ہوئے ‘ باوجود اسکے کے دونوں پارٹیوں الائنس کے ضمن میں کسی بھی قطعی فیصلے کے
پی چدمبرم بی جے پی کا انتخابی منشور 8 اپریل کو کچھ خاص دھوم دھام کے بغیر جاری کیا گیا۔ یہ انکساری بی جے پی کیلئے غیرفطری امر ہے! بی
ظفرآغا کچھ ایسا لگتا ہے کہ نریندر مودی کے برے وقت شروع ہو گئے۔ 11 اپریل کو جس پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہوئی، کم از کم اس مرحلے میں بی
کے این واصف ’’لنچنگ‘‘ یہ انگریزی کا کوئی نیا لفظ نہیں ہے۔ مگر پچھلے چار ، پانچ سال میں یہ لفظ کچھ زیادہ ہی سنا اور پڑھا جارہا ہے ۔
رام پنیانی موجودہ طور پر ہندوستان کے نظامِ انصاف رسانی کے نہج کو دیکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ انصاف کا حصول، خاطی کو سزا دینا آسان نہیں ہے۔ فیصلے
غضنفر علی خان ہزاروں رقتوں اور رکاوٹوں کے باوجود ملک کے عام انتخابات کا پہلا مرحلہ گزر گیا لیکن ان معنوں میں یہ اچھی بات ہوئی کہ بعض حساس پارلیمانی
محبوب خاں اصغر ’’ عہدِ رواں آسائشوں، اختراعوں اور ریاضتوں کے سبب شاندار کہلاتا ہے۔ رفتگان کو ایسا زمانہ نصیب نہیں ہوا۔ مگر اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا
شیوم ویج ہندوستان میں گزشتہ پارلیمانی انتخابات اور اس مرتبہ ہورہے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم نریندرمودی کے کام کرنے کے انداز اور بحیثیت اقتدار کی کرسی پر ان کے تیور
یشونت سنہا اخبار ’دی ہندو‘ کے شائع کردہ ’مسروقہ‘ دستاویزات کے ذریعہ یہ قطعی طور پر مسلمہ ہوچکا ہے کہ فرانسیسی فرم ڈسالٹ کے ساتھ 36 رافیل لڑاکا طیاروں کیلئے
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ترک وزیر خارجہ کا فکر انگیز خطاب محمد ریحان نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد مسجد النور اور لن ووڈ مسجد میں سفید
محمد نصیرالدین ’’انتخابات‘‘ کا لفظ سنتے ہی سازشوں ، چال بازیوں ، الزام تراشیوں ، دھونس دھاندلی ، جھوٹ ، مکر و فریب کی تصاویر نگاہوں میں آنے لگتی ہیں
ہندوستان میں کبھی سیاست یک رنگ نہیں رہی ۔ آزادی کے بعد کانگریس کی کوشش تو یہی رہی کہ وطن کانگریس کے رنگ میں رنگا رہے کوئی بیس پچس برس
پی چدمبرم کانگریس کی 54 صفحات پر مشتمل دستاویز نے ’’کبوتروں کے غول میں بلی کو چھوڑ دینے‘‘ کی کہاوت یاد دلائی ہے۔ یہ بات کہ بی جے پی کبوتروں
ظفر آغا چناؤ آتے اور جاتے ہیں، ساتھ میں حکومتیں بنتی ہیں اور بگڑتی ہیں۔ لیکن کبھی کبھی چناؤ ایسے ہو جاتے ہیں کہ ان کے ساتھ محض ایک حکومت
محمد مبشر الدین خرم ملک کا دستور خطرہ میں یا ملک کی سالمیت خطرہ میں ہے؟ان دو باتوں میں انتہائی مہین فرق ہے کیونکہ یہ بات طئے ہے کہ ملک
راج دیپ سردیسائی وزیراعظم نریندر مودی 24×7 نیوز کے دَور میں سیاسی تماش گاہ کے ماہر ہیں، اُن کی ہر حرکت حیرت میں ڈالنے والی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے
اپوروآنند حالیہ برسوں میں جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کافی سرخیوں میں رہے ہیں اور انہوں نے نڈر،جارحانہ انداز اور واضح الفاظ میں مودی حکومت
کنہیا کمار حالات کچھ اس طرح بدلتے گئے کہ مجھے اندازہ نہ ہوا کہ میں کب ’اتفاقی سیاستدان‘ بن گیا۔ ویسے تو میں ہمیشہ سیاسی نقطہ نظر سے سوچ کا
رویش کمار راہول گاندھی نے کہا ہے کہ اگر اُن کی حکومت تشکیل پاتی ہے تو 31 مارچ 2020ء تک 22 لاکھ سرکاری نوکریوں پر بھرتی کی جائے گی۔ اس