پوکرا ن کی انتخابی جنگ میں مسلم لیڈر کے بیٹے کے خلاف ہندو پجاری کریں گے مقابلہ

,

   

ریاست میں اسمبلی انتخابات کے لئے رائے دہی 25نومبر کومقرر ہے
پوکران۔پچھلے سال محض872ووٹوں نے جیت حاصل کرنے والے کو شکست کھانے والے کو پوکراناسمبلی حلقہ میں الگ کردیاہے وہاں سے ایک ہندو پجاری اب ایک مسلم مذہبی لیڈر کے خلاف میدان میں اتریں گے۔

کانگریس کے موجودہ رکن اسمبلی صالح محمد کو امید ہے کہ وہ سیٹ پر حکومت کے خلاف رحجان کو روکیں گے‘ اوران کا خیال ہے کہ لوگ مذہبی خطوط پر نہیں بلکہ ترقیاتی کاموں کے لئے ووٹ دیں گے۔


صالح محمد نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ”اس مرتبہ الیکشن ترقی کے بارے میں ہے۔کانگریس حکومت نے تاریخی ترقیاتی کام کیے ہیں اور مذہب کوئی مسئلہ نہیں ہے۔انتخابات میں ہندو مسلم کوئی عنصر نہیں ہے“۔

کانگریس لیڈر نے مزیدکہاکہ انکے خلاف کوئی مخالف حکومت رحجان نہیں ہے یاحکومت کے خلاف بھی نہیں ہے۔محمد صالح جو اقلیتی امور کے وزیر بھی ہیں نے کہاکہ بی جے پی کے بڑے قائدین ان کے حلقے میں مہم چلارہے ہیں اورمذہبی خطوط پر تقریریں کررہے ہیں مگر اس کو عوام پر کوئی اثر نہیں پڑیگا“۔

ان کے مخالف بی جے پی کے سوامی پرتاب پوری کااصرار ہے کہ ترقیاتی کاموں پر کانگریس پارٹی کے دعوے صرف ووٹروں کولالچ دینے کے لئے انتخابات سے پہلے کیے گئے اعلانات ہیں۔پوری نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”میں پچھلے پانچ سالو ں سے لوگو ں سے جڑا ہوا ہوں۔

کانگریس اپنے کام کی بات کررہے ہیں لیکن میں سے زیادہ تر صرف اعلانات تک محدود ہیں۔اور انتخابات سے قبل کئے گئے اعلانات لوگوں کولالچ دینے کی کوشش ہیں“۔

بی جے پی لیڈر نے کہاکہ کانگریس حکومت نے ”قلیل“ کام کیاہے اس کا موزانہ مرکز نہیں کیاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”کانگریس حکومت کام کی شروعات کرتی ہے مگر اس کی تکمیل کی کوئی گیارنٹی نہیں ہے“۔

پوری اورصالح محمد دونوں اپنی برداریوں میں اثر رکھتے ہیں۔ سابقہ راجپوت برداری کے لیڈر اورضلع بارمیر میں تارہ تارہ مٹھ کے مذہبی سربراہ ہونے کے ساتھ‘موخرالذکر کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد ہندوستان اور پاکستان کی سرحد پار موجود ہے۔

اپنے والد غازی فقیر کی موت کے بعد صالح محمد پیرپگاراؤ کی نمائندگی کرتے ہیں جو پاکستان میں سندھی مسلمانوں کے مذہبی سربراہ ہیں۔

راجستھان کے سرحدی ضلع جیسلمیر کاحلقہ پوکران 2.22لاکھ رائے دہندوں پر مشتمل ہے جس میں زیادہ تر مسلمان اورراجپوت ہیں۔

یہاں پر تقریبا60,000مسلمان‘چالیس ہزار راجپوت‘ 35ہزار ایس سی ایس ٹی‘ دس ہزار جاٹ‘ چھ ہزار بشنوائی‘ پانچ ہزارمالی اور3000برہمن ہیں۔

سال2013میں صالح محمد کوسنگھ نے 34,444کی اکثریت سے شکست دی 2018میں بی جے پی نے جب پوری کو میدان میں اترا تو وہ 872ووٹوں سے ہارگئے تھے۔ریاست میں اسمبلی انتخابات کے لئے رائے دہی 25نومبر کومقرر ہے