شیشہ و تیشہ
وحید واجدؔ (رائچور)غنڈہ گردی…!ہے مُکدّر فضا بُرے دن ہیںدل ہے سہما ہُوا بُرے دن ہیںخوفِ قانون تک نہیں واجدؔغنڈہ گردی ہے کیا بُرے دن ہیں………………………میری طرح !!٭ ایک معصوم لڑکا
وحید واجدؔ (رائچور)غنڈہ گردی…!ہے مُکدّر فضا بُرے دن ہیںدل ہے سہما ہُوا بُرے دن ہیںخوفِ قانون تک نہیں واجدؔغنڈہ گردی ہے کیا بُرے دن ہیں………………………میری طرح !!٭ ایک معصوم لڑکا
فرید سحرؔمشورہ …!!بزرگوں کا مشورہ سُننا ذراچاہے مت مانو میاں اُن کا کہاکیا بتائیں حال اپنے دیش کاچل رہا ہے ظُلم کا اک سلسلہکر کے وعدہ جو مُکر جائے یہاںلوگ
نسیم ٹیکم گڑھی (یوپی)قلی…!دس کلو کا بیاگ ٹانگے پیٹھ پر بچّہ چلابوجھ اتنا لاد کر اسکول میں پڑھ پائیگابات سن کر ٹیچر نے میری مسکرا کر یہ کہاکچھ نہ بن
محمد انیس فاروقی انیسؔنہیں معلوم …!؟وقت بھی بدلتا ہے کیا تمہیں نہیں معلومگرکے وہ سنبھلتا ہے کیا تمہیں نہیں معلوماقتدار کی کُرسی مستقل نہیں ہوتیوقت خود بھی ٹلتا ہے کیا
پاپولر میرٹھیانتظار !محبوب وعدہ کرکے بھی آیا نہ دوستوکیا کیا کیا نا ہم نے یہاں اُس کے پیار میںمرغے چرا کے لائے تھے جو چار پاپولرؔدو آرزو میں کٹ گئے،
پاپولر میرٹھیپٹ گئے !نیر ، جمال ، اشرف و آعظم بھی پٹ گئےکوئے بتاں میں شیخ مکرم بھی پٹ گئےدیوانے پن میں قبلۂ عالم بھی پٹ گئےہم تھے بہت شریف
انور مسعودڈیپ فریزردفعتہً انور خیال آیا ہے آج اِس مُرغ کاشوربہ پینے کے بعد اور بوٹیاں کھانے کے بعداللہ اللہ ایک برقی سَرد خانے کے طفیلاِس نے کتنی عمر پائی
پاپولر میرٹھیچالاک !تدبیر کا کھوٹا ہے مقدر سے لڑا ہےدنیا اُسے کہتی ہے کہ چالاک بڑا ہےخود تیس کا ہے اور دلہن ساٹھ برس کیگرتی ہوئی دیوار کے سائے میں
سلطان قمرالدین خسرواب کہاں فرصت !!گھر بسانے کے لئے دو بول پڑھوانے گئےیوں سمجھ لو اپنی گردن آپ کٹوانے گئےاب کہاں فرصت نبھائیں دوستوں سے دوستیاک ذرا سی بات پر
حسن قادریبیگم نامہ…!تنخواہ ساری بیگم کے ہاتھوں تھمادیتا ہوںجو جو خرچ کیا سچ سچ بتا دیتا ہوںجب کبھی بیگم کا پارہ حد سے زیادہ گرم ہوسب سے پہلے جو تیاں
وحید واجد ایم اے رائچوراے ٹی ایم …!پھر سے ناکام لوٹا بے چارہاس کے چہرہ پہ تھے بجے بارہرونی صورت تھی ! پُوچھا تو بولااے ٹی ایم اور بینک نے
افتخار راغبؔعقد ثانیکیا حماقت بیاں کروں راغبؔخوش گمانی میں ہاتھ ڈال دیاعقد ثانی کا تجربہ مت پوچھگرم پانی میں ہاتھ ڈال دیا…………………………(شاعر نامعلوم ) مرسلہ : منور حسین ہاشمینیا بیوپار…!عزت
نسیم ٹیکمگڑھینرس …!مہینہ بھر جو اُنھیں دیکھا پٹّیاں باندھےتو پوچھا چوٹ تمہیں اتنا کیوں ستاتی ہےبڑے میاں نے کہا مسئلہ یہ ہے دل کامرے علاج کو اک نرس گھر جو
محمد انیس فاروقی انیسؔجنتا ترس رہی ہے …!موسم بغیر بارش جیسے برس رہی ہےبیوی بھی مجھ پہ یارو ویسے برس رہی ہےباتوں میں اُن کی میٹھی جنتا جو آگئی تھیوہ
شاہدؔ عدیلیتُک بندی…!اب کہاں شعر میں وہ غالبؔ و اقباؔل کا رنگیا تو تُک بندی ہے یا قافیہ پیمائی ہےنام کے ہجّے کرو یا یہ بتادو کہ غزلخود ہی لکھی
محمد جمیل الرحمنسستا خون …!!مصلحت سے چپ ہیں ہم بھی دیکھ کر شور و شررنگ لائے گا کسی دن اپنے ارمانوں کا خونہر گلی کوچے میں دیکھو بہہ رہا ہے
ماجدؔ دیوبندیاُردو زبان …!نفرتوں کی فضاؤں میں رہ کرپیار کا آسمان رکھتے ہیںجس کے نعروں سے پائی آزادیہم وہ اُردو زبان رکھتے ہیں…………………………پاپولر میرٹھیاحساس کا کانٹا!ایکسرے دیکھ کے بے ساختہ
فرید سحرؔسسرے کو ٹوپی…!سسرال سے اب آئے ہیں دعوت اُرا کے ہممیکے سے اُن کو لائے ہیں تحفے بھی پاکے ہمحالانکہ باپ ہم بنے بیٹے کے اک مگرسُسرے کو ٹوپی
فرید سحرؔچھپانے میں !!بس ایک گھنٹہ مُجھے لگتا ہے پکانے میںصبح سے شام اُنہیں ہوتی ہے منانے میںکبھی جو آنگ پہ آتا ہے اُن کے ائے لوگوبہت ہی لگتی ہے
لیڈرؔ نرملیذرا دیر لگے گی …!سُسرے کو پٹانے میں ذرا دیر لگے گیچیک سائن کرانے میں ذرا دیر لگے گیلیڈرؔ کوئی اُوٹی میں ہے تو کوئی گوا میںسرکار بنانے میں