شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

نیا سال!آنا تھا جسے ، وہ تو بہرحال آیااندیشے کئی دِل میں نئے ڈال آیاارزانیاں پہلے ہی سے پژمردہ تھیںمہنگائیاں خوش ہیں کہ نیا سال آیا…………………………فیض احمد فیض لدھیانوینیا سالاے

شیشہ و تیشہ

سید اعجاز احمد اعجازؔنیا سال …!ساری دنیا ہے خوش اب نئے سال میںکیک کاٹیں گے خود سب نئے سال میںناچنے میں بسر ہوگئی ساری شبسننے والا ہی ہے کب نئے

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھیامیدوار میں بھی ہوںمیں بے قرار ہوں مدت سے منبری کیلئےٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئےمیں ایک عمر سے ہوں مفلسی کی چادر میںنہیں ہے روکھی بھی روٹی

شیشہ و تیشہ

حامد بھنسالویآتا کہاں سے …!؟حاسد لگے ہوئے ہیں اسی اک سراغ میںآتا کہاں سے تیل ہے اس کے چراغ میںدو چار شعر پر انہیں کچھ داد کیا ملیوہ عیب ڈھونڈنے

شیشہ و تیشہ

انور مسعودانورؔمہذب!ذرا سا سونگھ لینے سے بھی انورؔطبیعت سخت متلانے لگی ہےمہذب اِس قدر میں ہوگیا ہوںکہ دیسی گھی سے بو آنے لگی ہے………………………دلؔ حیدرآبادیمزاحیہ غزل(بیوی سے مخاطب)او بیوی جی

شیشہ و تیشہ

وحید واجد ایم اے رائچورجھوٹوں کا راج…!وہ دکھاتے ہیں خواب نوٹوں کادیکھتے خود ہیں خواب ووٹوں کاجھوٹ پر جھوٹ، جھوٹ کی جے جےآج ہے راج صرف جھوٹوں کا…………………………ڈاکٹر خواجہ فریدالدین

شیشہ و تیشہ

لیڈر ؔ نرملیبے وفااِک بے وفا جو پیار کے وعدہ سے پھرگیاخوابوں کا محل میرا کھڑے قد سے گِرگیاتاریخ ہے گواہ ، سچے عاشقوں کے ساتھجس نے کیا فراڈ ،

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودقیس و لیلیٰقیس و لیلیٰ بھی تو کرتے تھے محبت لیکنعشق بازی کے لئے دشت کو اپناتے تھےہم ہی احمق ہیں جو ہوٹل میں چلے آتے ہیںوہ سمجھدار تھے

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودگرانی کی گونج!تیور دکاندار کے شعلے سے کم نہ تھےلہجے میں گونجتی تھی گرانی غرور کیگاہک سے کہہ رہا تھا ذرا آئِنہ تو دیکھکس مُنہ سے دال مانگ رہا

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔاُردو کا المیہ …!اُردو کو ملا سرکاری زبان کا درجہسارے شہر میں ہے اس بات کا چرچہمسئلہ یہ درپیش ہے ہم اُردو سکھائیں کس کوانگریزی میں اُردو پڑھتا

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعودنقشِ فریادیطرزِ لباسِ تازہ ہے اِک شکلِ احتجاجفیشن کے اہتمام سے کیا کچھ عیاں نہیںیہ لڑکیوں کو شکوہ ہے کیوں لڑکیاں ہیں ہملڑکوں کو یہ گلہ ہے وہ کیوں

شیشہ و تیشہ

نسیم ٹیکمگڑھیزمانے سے آگے …!آگے نکل گئیں ہیں زمانے سے عورتیںکب تک رہیں گی مرد سے ایسے وہ ہارکربرقع پہن کے مرد ہی نکلا کریں گے ابآزاد عورتیں ہوئیں کپڑے

فی الفور…!

انورؔ مسعودابھی ڈیپو سے آجاتی ہے چینیگوالا گھر سے اپنے چل پڑا ہےحضور اب چائے پی کر جائیے گاملازم لکڑیاں لینے گیا ہے……………………………محمد امتیاز علی نصرتؔشاہ پرست…!لگاکر آگ شہر کو

فطرت…!

محمد امتیاز علی نصرتؔحسد ہے ، بغض ہے ، رنجش ہے ، عداوت ہےزمانے والے کہتے ہیں یہی انسانی فطرت ہےحقیقت میں دوستو یہ سب زمانے کی عطائیں ہیںوگر نہ

شیشہ و تیشہ

فرید سحر ؔزخم پھر ہوگیا ہرا میرا…!!کون اب کیا بگاڑے گا میراساتھ جب ہے مرے خُدا میراپھینکنے میں ہوں میں بہت ماہرنام دُنیا میں ہے بڑا میراشعر گیارہ غزل میں

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔاضطراب…!حالات اپنے دیش کے سنگین ہیں بہتقاتل کے ہاتھ خون سے رنگین ہیں بہتبچّے ، جوان ، بوڑھے ہیں سب مضطرب سحرؔانساں تو کیا حیوان بھی غمگین ہیں بہت…………………………سرفراز

شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔغزل ( طنز و مزاح)حکومت کا تماشہ ہورہا ہےکہ جینا اب تو مہنگا ہورہا ہےبہت مہنگی ہیں دالیں کیا کہیں پھرمیاں مہنگا ٹماٹہ ہورہا ہےسیاستداں لڑکر مر

شیشہ و تیشہ

دلؔ حیدرآبادیمزاحیہ غزلکھیل کیسا ہوتا ہے ووٹ کا نرالہجیت ہے کسی کی کوئی ہوا دوالہہوگا اُسی بہو کا ہی گھر میں بول بالاجس نے گھر کو سارے جہیز سے ہے

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔایسے حالات میں !!سو نہ پائی بے چاری وہ کل رات میں’’جانے کیا کیا کہا ہم نے جذبات میں‘‘وائف لنچنگ سے بھی ہے پریشانی ابکیسے زندہ رہیں ایسے حالات

شیشہ و تیشہ

شیخ احمد ضیاءغزل (مزاحیہ)مشکل میں لیلیٰ مجنوں کا ہے پیار اِن دِنوںمجنوں میاں ہیں لیلیٰ سے بیزار اِن دِنوںمیک اپ وہ دن میں کرتی ہیں سو بار اِن دِنوںبیگم لگے