شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

انور مسعودرسم دنیا بھی ہے …!!آپ بے جرم یقیناً ہیں مگر یہ فدویآج اس کام پر معمور بھی مجبور بھی ہےعید کا روز ہے کچھ آپ کو دینا ہوگارسم دنیا

شیشہ و تیشہ

طالب خوندمیریاِتنا ہُنر!!یار سے اپنے یہ پوچھا میں نے ازراہِ مذاق!تیری گھر والی سُنا ہے ماہر پکوان ہے!ہنس کے وہ بولا بھلا اِتنا ہُنر اُس میں کہاںجِس کو کہتے ہیں

شیشہ و تیشہ

شبنمؔؔ کارواریمٹی کے کھلونے ؟سیب میں وٹامن ہے وہ نہیں ہے کیلے میںدودھ پانی والا ہے بھینس کے طبیلے میںہم خریدتے کیسے کوئی شۂ پلاسٹک کی‘‘ مٹی کے کھلونے بھی

شیشہ و تیشہ

طالب خوندمیریریت کی دیوارلیڈروں سے آج تک پایا بھی کیا؟اُن کے منصوبوں کا سرمایہ بھی کیااُن کے وعدوں پر بھروسہ کیا کریںریت کی دیوار کا سایہ بھی کیا؟……………………………شبنمؔؔ کارواریبھکاری؟بناکر فقیروں

شیشہ و تیشہ

نجیب احمد نجیبؔمصطفی علی بیگ کو خراجساس کو چونا لگایا ! ایڈیئٹعقد میں کھلایا ! ایڈیئٹمیکشی کے نام پو دھبہ ہے توپی کو پانی لڑکھڑایا ! ایڈیئٹاپنا گھر پیپل کی

شیشہ و تیشہ

محمد شفیع مرزا انجم حیدرآبادیقطعہسراپا اس کا کچھ ایسا دکھائی دیتا ہےبڑا عجیب سا نقشہ دکھائی دیتا ہےسلیم کہتے ہیں دنیا کے سارے لوگ جسےمگر قریب سے سلمہ دکھائی دیتا

شیشہ و تیشہ

حسن قادریمزاحیہ قطعہشاپنگ کرائی بیگم کو تو خوش ہو کرجھٹ دی یہ دعا جنت آشیانہ ہو تیرامیں نے کہا وہاں مجھے حوریں بھی ملیں گیسن کر وہ بولی کہ پھر

شیشہ و تیشہ

مزمل گلریزؔجی چاہتا ہے … !!فائیو اسٹار ہوٹل جانے کو جی چاہتا ہےآج مرغ مسلم کھانے کو جی چاہتا ہےروز ہی سنتے ہیں باتیں اُن کیآج بہت کچھ اُنھیں سنانے

شیشہ و تیشہ

نعیم فرازسوگئی ہو کیا…!؟یاد ماضی میں کھوگئی ہو کیاتم بھی مجھ جیسی ہوگئی ہو کیاآج مس کال تک نہیں آئیمنتظر ہوں میں! سوگئی ہو کیا…………………………فرید سحر ؔتھوڑی ہے …!!لائف میری

شیشہ و تیشہ

پاپولرؔ میرٹھیاُمیدوار میں بھی ہوں!میں بے قرار ہوں مدت سے ممبری کیلئےٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئےمیں ایک عمر سے ہوں مُفلسی کی چادر میںنہیں ہے روکھی بھی روٹی

شیشہ و تیشہ

مرزا فاروق چغتائیغیرضروری…!!بیوپاری جو بننا ہو تعلیم ضروری ہےعہدے کی طلب ہو تو حکمت بھی ضروری ہےلیکن یہ عجیب رسم سیاست ہے یہاں پرلیڈر کے لئے مرزاؔ سب غیرضروری ہے…………………………شاداب

شیشہ و تیشہ

حبیبؔسیاست !مکتبِ ’’سیاست‘‘ کا دستور نرالا دیکھااُسکو سیٹ نہ ملی جس نے محنت سے کام کیا………………………حفیظؔ فاروقی (کریمنگری)کیا کہوں!آنے والے سال کہوںبس میں ہیں سُرتال کہوںمنہ سے ٹپکتی رال کہوںخوش

شیشہ و تیشہ

محمد شفیع مرزا انجم حیدرآبادیقطعہاب کسی کی نوجوانی کا اجارہ چاہئےاس ضعیفی میں حسینوں کا سہارا چاہئےپیر لٹکے ہیں قبر میں اور ہے شادی کا شوقخوبصورت سولہ سالہ انکو بیوہ

شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔمیٹھی زبان…!اردو کا ایک آدمی جو آج کل ہے چُپایسا نہ سمجھیں اردو سے وہ بدگمان ہےشوگر کا وہ مریض ہے پرہیز ہے اُسےاُردو کو لوگ کہتے ہیں

شیشہ و تیشہ

عابی مکھنویسنا ہے سال بدلے گا…!نتیجہ پھر وہی ہوگا سنا ہے چال بدلے گاپرندے بھی وہی ہونگے شکاری جال بدلے گابدلنے ہیں تو دن بدلو بدلتے ہو تو ہندسے ہیمہینے

شیشہ و تیشہ

استاد رامپورییہ سال دوسرا ہے(جنوری سے ڈسمبر تک کا حساب کتاب )جب تم سے اتفاقاً میری نظر ملی تھیکچھ یاد آرہا ہے شاید وہ جنوری تھیمجھ سے ملیں دوبارہ یوں

شیشہ و تیشہ

طالب خوندمیرینیا سال!آنا تھا جسے ، وہ تو بہرحال آیااندیشے کئی دِل میں نئے ڈال آیاارزانیاں پہلے ہی سے پژمردہ تھیںمہنگائیاں خوش ہیں کہ نیا سال آیا…………………………فیض احمد فیض لدھیانوینیا

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔوصیت … !!مُجھ کو محنت سے ہے نفرت دوستواور عشرت سے ہے اُلفت دوستومت کرو مُجھ کو نصیحت دوستوہے یہی میری وصیت دوستومیں کسی سے دوستی کرتا نہیںسب کو

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھیتو میرا شوق دیکھ…!حالانکہ تو جواں ہے ، مُٹلو ہے آج بھیپھر بھی ہے تجھ پہ کتنا مجھے اعتبار دیکھکھدوا رہا ہوں قبر ابھی سے تیرے لئےتو میرا شوق

شیشہ و تیشہ

محسن نقویؔشرافت کی سیاست…!شرافت کی سیاست کرنے والوں سے کوئی پوچھےہوس ، خونِ بشر کی ہولیوں تک کس طرح پہنچیسیاست میں غلاظت کس کی کم ظرفی آئی ہےشرافت گالیوں سے