شیشہ و تیشہ
شاداب بے دھڑک مدراسیہنسنے کی مشق!دامانِ غم کو خون سے دھونا پڑا مجھےاشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھےمیری ہنسی میں سب یونہی شامل نہیں ہوئےہنسنے کے مشق کے لئے
شاداب بے دھڑک مدراسیہنسنے کی مشق!دامانِ غم کو خون سے دھونا پڑا مجھےاشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھےمیری ہنسی میں سب یونہی شامل نہیں ہوئےہنسنے کے مشق کے لئے
انورؔ مسعودہتک…!کل قصائی سے کہا اِک مفلسِ بیمار نےآدھ پاؤ گوشت دیجئے مجھ کو یخنی کے لئےگْھور کر دیکھا اُسے قصاب نے کچھ اس طرحجیسے اُس نے چھیچھڑے مانگے ہوں
قرض …!!سیٹھ بولا قرض اب فوراً ادا کرنا مجھےخواہ مخواہ تو اس طرح سے کیوں پھراتا ہے مجھےمیں نے اس سے یہ کہا بھائی کہ یہ تو کچھ نہیںقرض دیتے
احمدؔ قاسمیدیکھ لو …!!دوڑ پانی میں لگاکر دیکھ لوریت پر کشتی چلاکر دیکھ لوتجربہ بڑھتا ہے احمدؔ قاسمیٹھوکریں در در کی کھاکر دیکھ لو…………………………انور مسعودزود اثر …!سر درد میں گولی
دغا …!!’’سر سے چادر بدن سے قبا لے گئی ‘‘یہ سیاست ہمیں یوں دغا دے گئیجتنے ملزم سیاست میں چُن آئے ہیںاُن کی کرسی سزا سے بچا لے گئی………………………شیخ احمد
شبیر علی خان اسمارٹؔمجھے معلوم نہ تھا …!!آئے گا ایسا زمانہ مجھے معلوم نہ تھاچور بن جائے گا نیتا مجھے معلوم نہ تھاچل دیا مجھ کو سلیقے سے بناکر اُلّوہے
قطب الدین قطبؔعروج و زوال …!!کوئی شک نہیں انداز بیاں ہے کمال کادانا ہے تو رکھ حساب اپنے اعمال کاایک بات پتہ کی بتاتا چلوں تجھےانتہا عروج کی ، ہے
شعیب علی فیصلجاؤ جی …!!قبر پر شوہر کے تھی اک محترمہ بیٹھی ہوئیبند کرکے دونوں آنکھیں جانے کیا کہتی رہیاس اندھرے میں کسی بچھو نے کاٹا تو کہا’’جاؤ جی !
طالب خوندمیریکینگروپولیس تھانے پہ جاکررات کواک کینگرو، نے یہ شکایت کیمرا اکلوتا بچہصبح سے گم ہےمجھے شک ہےکسی نے میری پاکٹ مار دی ہے !!…………………………انور ؔمسعودکسی کو نہ دکھائے !وقفہ
فرید سحرؔسیاست !!سیاست کھیل ہے اک بندروں کا’’بھروسہ تُم نہ کرنا لیڈروں کا‘‘نہیں ہے احترام اب عالموں کاہیں سُنتے مشورہ ہم جاہلوں کاوتیرہ ہے میاں یہ بیویوں کاادب کرتیں نہیں
احمدؔ قاسمیدیکھ لو …!یادِ ماضی کو بُھلاکر دیکھ لواک نیا چہرہ لگاکر دیکھ لواصلی چہرے پر بہت سے داغ ہیںآئینہ خود ہی اُٹھاکر دیکھ لو…………………………سید اعجاز احمد اعجازؔایک بوڑھے کی
علامہ اسرار جامعیؔماہِ صیام رُخصت…!دنیا یہ جانتی ہے کیا شان ہے ہماریبعد ازاں جہاد جیسے میداں سے جائیں غازیپہلے نمازیوں کی تھی فوج مسجدوں میںماہِ صیام رخصت ، رخصت ہوئے
انورؔ مسعودشانہ بہ شانہچھوڑ دینا چاہیے خلوت نشینی کا خیالوقت بدلا ہے تو ہم کو بھی بدلنا چاہیےیہ بھی کیا مَردوں کی صورت گھر میں ہی بیٹھے رہیںعورتوں کی طرح
ڈاکٹر محمد ذبیح اللہ طلعتؔسونے کا دام …!!’’پٹرول کا ریٹ سنا تو لگا گویا سونے کا دام ہےحالانکہ خام تیل تو ہوا سستا اور عام ہےکوئی تو بتاؤ بڑھتی مہنگائی
انورؔ مسعودحجام سے ایک علم دوست کا التماسجہاں میں دھوم مچی ہے تری مہارت کیتْجھی کو ڈھونڈ رہا تھا میں ایک مدت سےکچھ اس ہنر سے بنا آج تو قلم
انورؔ مسعودکلرک شاعرکام کی کثرت سے گھبرایا تو اُس کے ذہن میںکروٹیں لینے لگی ہیں شاعری کی مُمکِناتاِک ذرا سی میز پر ہیں فائلوں کے چار ڈھیرفاعلاتن، فاعلاتن، فاعلاتن، فاعلات……………………………شیخ
فرید سحرؔہر گھر کی کہانی …!!یہ تو ہر گھر کی کہانی ہے میاںتُم سمجھتے ہو تُمہاری ہے میاںمیں توسمجھا تھا بڑے کی ہے میاںیہ تو چھوٹے کی نہاری ہے میاںاب
قطب الدین قطبؔشہر کے نام …!!ایک کے بعد ایک شہر کے نام بدلتے جاؤوعدہ کرو کچھ اور کام بدلتے جاؤآج لاٹھی ہے تمہاری اور بھینس بھی تمہاریممکن نہیں اپنے کئے
مسکین…!ووٹ ملنے تک یہ مسکین ہے پھر دیکھئےجنتا کو نچاتا ہے لیڈر وہ مداری ہےمل جائے جو کرسی تو بن جائے یہ فرعونجب تک نہ ملے کرسی ، ووٹوں کا
کیا ہوتا ہے …!!شوہر لاکھ بھلا چاہے تو کیا ہوتا ہےوہی ہوتا ہے جو بیگم نے کہا ہوتا ہےغم ہوکس بات کا بیگم کو خریداری کابل تو شوہر کے بٹوے