ترقی اور تنزلی ازقلم: علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ الله
علامہ سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں: ’’ مسلمانوں کی ترقی اورتنزلی، دونوں کا ایک ہی سبب ہے اوروہ ہے ان کا فوری اور وقتی جوش۔ وہ سیلاب کی مانند پہاڑ
علامہ سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں: ’’ مسلمانوں کی ترقی اورتنزلی، دونوں کا ایک ہی سبب ہے اوروہ ہے ان کا فوری اور وقتی جوش۔ وہ سیلاب کی مانند پہاڑ
مودی حکومت خاص کر امیت شاہ نے جب سے این آر سی(NRC) کا شوشہ چھوڑا ہے مسلمانوں میں ڈر و خوف کی کیفیت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے کیونکہ
پانى پہاڑى سے وادى ميں ايك نظام كے تحت گرتا ہے، اور اس كے بر عكس كبهى نہيں ہوتا، احسن الخالقين نے يه كائنات اسى طرح بنائى ہے كه مخصوص
موجودہ حکومت اپنے نظریات اور ایجنڈے کی روشنی میں ایک منظم منصوبے کے تحت آگے بڑھ رہی ہے. پہلے اس کے پاس ھندتوا ائیڈولوجی کے لئے کمیٹیڈ لوگوں کی فقط
غضنفر علی خاں کھسیانی بلی کی طرح بی جے پی اور اُس کی قیادت کھمبا نوچ رہی ہے اور اس کیلئے وہ ملک کے پہلے وزیر اعظم آنجہانی پنڈت جواہر
کے این واصف (ریاض، سعودی عرب) دنیا کے کونے کونے سے مقدس شہر ’’مکہ مکرمہ‘‘ میں جمع ہوئے لاکھوں حجاج نے 8 ذی الحجہ کو لبیک اللھم لبیک کی صدائیں
مولانا سید احمد ومیض ندوی قارئین سیاست کو عید الاضحی کی پر خلوص مبارک باد،عاجز راقم الحروف یہ چند سطریں مقدس سرزمین مکہ مکرمہ سے تحریر کر رہا ہے،اس سال
ہندوستان، ابھی تک راجیو گاندھی کی جانب سے 1986ء میں کی گئی خطا کو جھیل رہا ہے عارف محمد خان (سابق مرکزی وزیر ) 25 فروری 1986ء کو اس وقت
رام پنیانی ہجومی تشدد (بہ معنی: لنچنگ) ہی مقدس گائے کو ہندو قوم پرست بی جے پی اور اس کی ہندو راشٹر کی طرف پیش رفت میں ساتھ دینے والوں
محمد مصطفی علی سروری عید الضحیٰ کے دن احمد بھائی کے گھر میں بھی بکروں کی قربانی دی جارہی تھی اور احمد بھائی خود ہی سارے کام کاج کے لیے
اشوک مہتا مودی حکومت میں کہیں بھی ،کبھی بھی اور کچھ بھی ہوسکتا ہے اور کوئی غیر یقینی نتیجہ بھی آجائے تو اب عوام اور خاص کر اقلیتوں کو کوئی
سدھارتھ بھاٹیہ ’’ہندوستان کی دستوری تاریخ کا بدترین دن … جو اس ملک کے ٹکڑے ہونے کا موجب بن سکتا ہے۔‘‘ کانگریس کے پی چدمبرم جو وکیل اور سابق مرکزی
مظہر قادری حیدرآباد تو حیدرآباد دنیا کا ہر شادی شدہ مرد جب یہ جملہ بیوی میکے گئی ہوئی ہے بولتا تو اس کے چہرے سے اتنی خوشی ظاہر ہوتی کہ
پہلی جنگ عظیم کے بعد ترکی کی خلافت عثمانیہ کی تائید میں ہندوستانیوں کی جانب سے ہندوستانی انگریزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے 1919 ء میں ایک تحریک کا
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی راجستھان کے ضلع الور کے بہہ روڑ میں جانوروں کے تاجر پہلو خان کو ہجومی تشدد میں قتل کردینے کے معاملے میں مقامی
یہاں کی مختلف قومیں اور مذاہب اپنے عقیدے اور مذہب اور اپنی تہذیب و ثقافت (Religion and culture) کے مطابق زندگی گزارنے اور اس کو اپنی آئندہ نسل تک منتقل
بابا جی کا نام ’’یوحی‘‘ اور عمر 130 سال ہے۔ انڈونیشیا کے علاقے ہونشاک سے تعلق رکھتے ہیں۔ زندگی بھر دوسروں کے کھیتوں میں کام کر کے رزق حلال کماتے
پی چدمبرم میں نے جموں و کشمیر کے بارے میں اکثر لکھا ہے لیکن آج صورتحال کچھ مختلف ہے۔ جموں و کشمیر اب وہی جموں و کشمیر نہیں رہا۔ یہ
رویش کمار ہندوستان کا درجہ معیشت کی جسامت کے معاملے میں گھٹ چکا ہے۔ 2018ء میں انڈیا نمبر پانچ پر تھا، اب اس کا نمبر سات آیا ہے۔ بزنس اسٹانڈرڈ
دفعہ 370 اور دفعہ 35A کے ساتھ کشمیر کیا تھا ؟۔ سب کچھ دفعہ 370 اور دفعہ 35A کو حذف کرنے کے بعد اب کیا ہے ؟ کچھ نہیں دفعہ