شیشہ و تیشہ
پاپولر میرٹھیہوشیار ہوجاؤکسی جلسے میں ایک لیڈر نے یہ اعلان فرمایاہمارے منتری آنے کو ہیں بیدار ہو جاؤیکایک فلم کا نغمہ کہیں سے گونج اْٹھا تھا’’وطن کی آبرو خطرے میں
پاپولر میرٹھیہوشیار ہوجاؤکسی جلسے میں ایک لیڈر نے یہ اعلان فرمایاہمارے منتری آنے کو ہیں بیدار ہو جاؤیکایک فلم کا نغمہ کہیں سے گونج اْٹھا تھا’’وطن کی آبرو خطرے میں
محمد امتیاز علی نصرتؔسارے جہاں سے اچھا!!ظلم و ستم کی زد میں نام و نشان ہمارابرباد ہو چکا ہے ہند میں امن و اماں ہماراکس منہ سے پڑھیں اقبالؔ یہ
انورؔ مسعودکنڈکٹر!رہے گا یاد فقط ایک کاغذی پُرزہبھرے جہاں میں پھر اور کچھ نہ سُوجھے گاعجیب دُشمنِ لطفِ سفر ہے کنڈکٹرمری رقم کا بقایا ٹکٹ پہ لکھ دے گا………………………………مرسلہ :
شبنمؔؔ کارواریمیرا کمرہ !!چوہے دانی کی طرح مجھ کو یہ گھر لگتا ہےمیرا کمرہ مجھے دلبر کی کمر لگتا ہےپھیل کے سونا تو ممکن ہی نہیں ہے اس میں‘‘ پاؤں
شاداب بے دھڑک مدراسیہنسنے کی مشق!دامانِ غم کو خون سے دھونا پڑا مجھےاشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھےمیری ہنسی میں سب یونہی شامل نہیں ہوئےہنسنے کی مشق کے لئے
انور مسعوددردِ دلدل کی بیماری کے اِک ماہر سے پوچھا میں نے کلیہ مرض لگتا ہے کیوں کر آدمی کی جان کوڈاکٹر صاحب نے فرمایا توقف کے بغیر’’دردِ دل کے
انورؔ مسعودہتک…!کل قصائی سے کہا اِک مفلسِ بیمار نےآدھ پاؤ گوشت دیجئے مجھ کو یخنی کے لئےگْھور کر دیکھا اُسے قصاب نے کچھ اس طرحجیسے اُس نے چھیچھڑے مانگے ہوں
انور مسعودروشن خیالی!رہا کچھ بھی نہیں باقی وطن میںمگر اک خستہ حالی رہ گئی ہےترستی ہیں نگاہیں روشنی کوفقط روشن خیالی رہ گئی ہے…………………………احمد قاسمیبکراخواب میں جب سے آگیا بکرانیند
انور مسعودگیسجو چوٹ بھی لگی ہے وہ پہلے سے بڑھ کے تھیہر ضربِ کربناک پہ میں تِلمِلا اْٹھاپانی کا، رسوئی گیس کا، بجلی کا، فون کابِل اتنے مِل گئے ہیں
سرمد حسینی سرمدؔبدنظمیاںہمارے دور میں جو ہستیاں ہیںان ہی کے دم سے قائم بستیاں ہیںاب ہم پر اُنگلیاں اُٹھنے لگی ہیںمنظم قوم میں بدنظمیاں ہیں………………………………انورؔ مسعودٹیکسال…!ہے ایک چیزِ تیز میں
پاپولر میرٹھینازک دل !میں ہوں جس حال میں اے میرے صنم رہنے دےتیغ مت دے میرے ہاتھوں میں قلم رہنے دےمیں تو شاعر ہوں مرا دل ہے بہت ہی نازکمیں
پاپولر میرٹھیآپریشن !پاپولرؔ میرا تخلص ہے یہی اعجاز ہےمیرا جو بھی شعر ہے دنیا میں سرفراز ہےآپریشن خوب ہی مضمون کے کرتا ہوں میںذہن میرا نوکِ نشتر کی طرح ممتاز
سرفراز شاہدمنے کا بستہ !!منے پر ہے اتنا بوجھ کتابوں کابے چارے کو چلنے میں دشواری ہےاس کا بستہ دیکھ کے ایسے لگتا ہےپی۔ایچ۔ڈی سے آگے کی تیاری ہے…………………………ٹپیکل جگتیالیغزل(مزاحیہ
خالدپرویز خالدؔعید کے روز بھیعید کے روز بھی نہ ملنے آئے تمتیری راہوں میں پھول بچھائے ہم نےہر لمحے رہے تیرا انتظار کرتےدل میں کانٹوں کے دیدار پائے ہم نےنہ
خالدپرویز خالدؔعید کے روز بھیعید کے روز بھی نہ ملنے آئے تمتیری راہوں میں پھول بچھائے ہم نےہر لمحے رہے تیرا انتظار کرتےدل میں کانٹوں کے دیدار پائے ہم نےنہ
انور مسعودرسم دنیا بھی ہے …!!آپ بے جرم یقیناً ہیں مگر یہ فدویآج اس کام پر معمور بھی مجبور بھی ہےعید کا روز ہے کچھ آپ کو دینا ہوگارسم دنیا
طالب خوندمیریاِتنا ہُنر!!یار سے اپنے یہ پوچھا میں نے ازراہِ مذاق!تیری گھر والی سُنا ہے ماہر پکوان ہے!ہنس کے وہ بولا بھلا اِتنا ہُنر اُس میں کہاںجِس کو کہتے ہیں
شبنمؔؔ کارواریمٹی کے کھلونے ؟سیب میں وٹامن ہے وہ نہیں ہے کیلے میںدودھ پانی والا ہے بھینس کے طبیلے میںہم خریدتے کیسے کوئی شۂ پلاسٹک کی‘‘ مٹی کے کھلونے بھی
طالب خوندمیریریت کی دیوارلیڈروں سے آج تک پایا بھی کیا؟اُن کے منصوبوں کا سرمایہ بھی کیااُن کے وعدوں پر بھروسہ کیا کریںریت کی دیوار کا سایہ بھی کیا؟……………………………شبنمؔؔ کارواریبھکاری؟بناکر فقیروں
نجیب احمد نجیبؔمصطفی علی بیگ کو خراجساس کو چونا لگایا ! ایڈیئٹعقد میں کھلایا ! ایڈیئٹمیکشی کے نام پو دھبہ ہے توپی کو پانی لڑکھڑایا ! ایڈیئٹاپنا گھر پیپل کی